All India Muslim Personal Law Board
27.4K subscribers
3.25K photos
131 videos
442 files
2.5K links
Leading NGO of Indian Muslims for their Legal & Constitutional rights.

AIMPLB Teligram Group @AIMPLBgroup1


https://twitter.com/AIMPLB_Official

https://www.youtube.com/AIMPLB_Official

http://fb.me/AIMPLB.Official

Wtsp:8788657771
Download Telegram
*_🌴#تکبیر_مسلسل🌴_*

*📚 موجودہ حالات میں ایمان کو تازہ کرنے کی ضرورت*

دنیا کو آج اس تروتازہ ایمان کی شدید ضرورت ہے جو آدمی کی پوری زندگی کو اپنے تابع کرلے، مگر یہی ضروری چیز ہے جو دنیا سے ناپید ہوگئی، آج یورپ کے کارخانوں نے دنیا کی ہر ضروری بلکہ غیر ضروری چیز بنا ڈالی ہے اور ہر ضرورت مند بازار سے خرید سکتا ہے، مگر وہ چیز جس کو پیدا کرنے سے یورپ کے کارخانے بھی عاجز ہیں یہی خالد و ابوذر (رضی عنہم اجمعین) کا ایمان ہے۔ آج دنیا میں مسلمانوں کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے، اس لیے ہمیں اپنے ایمان میں غیر معمولی تازگی اور اپنی زندگی میں غیرمعمولی تغیر پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

*✍🏻 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ*
_(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid0fvN2FnFXcxuuiBfsfRAHfbe5E7DYdiEEqM8g6YJBHDCkeTDJM3dYnzZJWWAqxwU3l&id=100064780928667&mibextid=Nif5oz
*_🌴#تکبیر_مسلسل🌴_*

*🎯 وه سحر جس سے لرزتا هے شبستانِ وجود*

اس وقت(جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس دنیا سے پردہ فرما جاتی ہے، اور اسلام کی وہ جمع پونجی اور راس المال جو اس کا اصل سرمایہ تھا، یعنی عرب اور قبائل عرب ان کے ہاتھوں سے نکل جاتا ہے، اسلام جو عرب کے گوشہ گوشہ میں پھیل گیا تھا سمٹ کر صرف مدینہ، مکہ اور طائف میں محصور ہوگیا تھا) کے مقابلے میں آج دنیا کا نقشہ کچھ اور ہی ہے، اس وقت مسلمان صرف مدینہ، مکہ اور طائف میں رہ گئے تھے، لیکن آج دنیا کا کوئی حصہ ایسا نہیں ہے جہاں اسلام کے نام لیوا موجود نہ ہوں۔ اس وقت مسلمانوں کی تعداد ہزاروں سے زیادہ تھی، لیکن آج وہ اسی(80) کروڑ سے بھی متجاوز ہیں۔ اس وقت تین شہروں کو چھوڑ کر اور کہیں مسلمانوں کو حاکمانہ اقتدار حاصل نہ تھا لیکن آج ان کی بیسیوں حکومتیں موجود ہیں اور لاکھوں مربع میل زمین ان کے زیر اقتدار ہے، اس وقت مشکل سے ایسے مسلمان موجود تھے جنہیں اطمینان کے ساتھ دونوں وقت کھانا میسر تھا لیکن آج شاید ہی کوئی ایسا ہو جو بھوکوں مر رہا ہوں، اس وقت ہزاروں کی دولت رکھنے والے مسلمان بھی انگلیوں پر گنے جا سکتے تھے لیکن آج کروڑوں کی مالیت رکھنے والوں کی تعداد بھی ہزاروں سے متجاوز ہے، آج نہ یاس کا موقع ہے اور نہ ہراس کا۔ *ضرورت صرف اس کی ہے کہ اللہ کے بندے بن جائیں، اپنے آپ کو ایمان و یقین اور عمل صالح سے آراستہ کریں، اگر ہم نے ایسا کر لیا تو تمام خطرات اور شبہات یقین کی حرارت اور عمل کی قوت کے سامنے اس طرح ناپید ہو جائیں گے جس طرح صبح کا کہر اور رات کی شبنم سورج کی گرمی کے سامنے ناپید ہو جاتی ہے۔*

✍️ *حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ* _(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*

https://www.facebook.com/100064780928667/posts/pfbid0ugN3arJEQzBxwGUEiZf1tRvWJRmG7VyJ499GdyKQjAFctH6nnpoRYnxA9oZihR2Ul/?mibextid=Nif5oz
*_🌴#تکبیر_مسلسل🌴_*

*🎯 ہر حال میں مسلمان بن کر رہنا ہے!*

”آپ کو اس ملک میں ہر حال میں مسلمان بن کر رہنا ہے۔ آپ جانوروں اور پرندوں کی طرح زندگی نہیں گزاریں گے جن کو راتب کا ملنا کافی ہے۔ محض ”راتب‘‘ پر اسی ملک میں نہیں، کسی عرب یا خالص مسلمان ملک کی سرزمین پر بھی رہنے پر تیار نہیں جہاں’’راتب‘‘ کے سوا ہم کو باعزت آزاد اور ضمیر و عقیده کے مطابق زندگی گزارنے کی دولت میسر نہیں۔ میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس دن آپ نے یہ فیصلہ کیا کہ آپ کو ایمان سب سے بڑھ کر عزیز ہے، ایمان کے بغیر بچوں کا جینا بھی آپ کو مطلوب نہیں اسی وقت سے حالات میں تبدیلی آجائے گی اور مشکلات کے پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹ جائیں گے۔“

*✍🏻 مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی رحمہ اللہ*
_(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid02ZoetxpZtSJzWjE8PU51J89oAbBxraBcdjhgXMpuztkS8q88eAA5s1fcc5GgdgwPhl&id=100064780928667&mibextid=Nif5oz
🌴 *_”#تکبیر_مسلسل“_*🌴

📚 *شکوہ و ماتم کسی زندہ ملت کا شیوہ نہیں!*

شکوہ و ماتم کسی زندہ ملت کا شیوہ نہیں بلکہ اسے قدم قدم پر اپنی زندگی کا ثبوت خود ہی پیش کرنا ہوتا ہے، مجھے اس سے انکار نہیں کہ حالات بہت پیچیدہ اور سخت ہیں، اور ہمارے دل پر بہت سے گھاؤ ثبت ہیں، مگر ان کا علاج کسی دوسرے کے ذریعہ سے نہیں ہوسکتا بلکہ جو کچھ کرنا ہوگا خود ہی کرنا ہوگا۔ آپ نے قرآن مجید میں قوموں کی زندگی اور انقلاب کا یہ ضابطہ پڑھا ہوگا خدا کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلا کرتا جب تک کہ وہ قوم خود ہی اس کا ارادہ نہ کر لے، مومن اور غیر مومن کسی کے سلسلے میں اللہ کے اس ضابطے میں کوئی امتیاز نہیں ہے، یہ دنیا اسباب و علل کے قانون پر قائم ہے جو انسانی گروہ ارادہ و عمل کے جوہر سے عاری ہوگا اسے زوال نصیب ہوگا، خواہ اس کی تعداد کم ہو یا زیادہ، اور جس میں یہ صفات پائی جائیں گی اسے کامیاب ہونے سے کوئی روک نہیں سکتا۔
میں ہندوستان کے مسلمانوں سے قطعاً مایوس نہیں، ان کی ایک ایک بستی میں ایسے سینکڑوں دل موجود ہیں جو اسلام کو چلتی پھرتی حالت میں اور مسلمانوں کو اس کا عملی نمونہ دیکھنا چاہتے ہیں ،مگر سوال یہ ہے کہ ان تڑپتے ہوئے دلوں کو کس طرح جوڑا جائے؟

✍🏻 *مفکر ملت مفتی عتیق الرحمن عثمانی رحمۃ اللہ علیہ*

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid02DSYvHeN4ifdSyfkZ28ctJytp5zxphh8PqVZQXfJVJAvXSW4ZBADc1ySiLwSRW4e6l&id=100064780928667&mibextid=Nif5oz
*_🌴#تکبیر_مسلسل🌴_*

*🎯 مسلمان عمل سے بنتا ہے نام سے نہیں*

انسان کی ذاتی زندگی کے اعمال و اطوار اس کے ذہنی فکر و خیال کے مطابق ہوتے ہیں، اگر ہماری ذاتی زندگی میں اسلامی احکام پر عمل ظاہر نہیں ہو رہا ہے تو اس کا مطلب یہ لیا جائے گا کہ ہماری فکر و خیال عمل سے خالی ہے، اس کے لیے خانہ مردم شماری میں یا عام بول چال میں نام کا استعمال کافی نہیں جب جب تک کام عملی طور پر اس کے مطابق نہ ہوں۔ بعض لوگوں کا نام متقی بعض کا نام عابد اور زاہد ہوتا ہے اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ متقی کے نام سے موسوم شخص واقعی متقی اور عابد نام والا واقعی عبادت گزار ہے یا زاہد کے نام سے پکارے جانے والے شخص میں زہد کی صفات ہیں، لہذا مسلمان صرف نام سے نہیں ہوتا بلکہ اسلام کے نقطہ نظر اور عمل کا حامل ہونا بھی ضروری ہے۔

*✍🏻 حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ*
_(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ )_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid02uRTSfzetywuGUXKGNtavwFZRkekbtdxTwbPeBDcNfRJ4eS4gHnPmFRvapDktrgRml&id=100064780928667&mibextid=Nif5oz
*_🌴 #تکبیر_مسلسل 🌴_*

*🎯 نصرت خداوندی کیلئے مطلوبہ اوصاف*

کوئی قوم اللہ کے فضل و انعام اور اس کی خاص رحمت و نصرت اور اس کی غیبی تائید کی مستحق اس وقت ہوگی جب اس میں یہ اوصاف ہوں: حقیقی ایمان، اللہ کے دین کی نصرت و خدمت، اقامتِ صلوۃ، ادائے زکوٰۃ، اللہ کیساتھ پوری وابستگی، انبیاء علیہم السلام کی ہدایت و رہنمائی پر کامل ایمان، ان کی تنظیم و توقیر اور ان کی ہدایت کے مطابق مال و دولت کو راہ خدا میں خرچ کرنے کی عادت، اللہ و رسول کی اطاعت، تقوے والی زندگی، حسن عمل، اللہ کا خوف و خشیت، استعانت بالصبر و الصلوٰۃ، دین کے واسطے اپنا گھر اور اپنا چین و آرام اور اپنی مرغوبات کو چھوڑنا، راہ خدا میں جدو جہد کرنا اور جان و مال کی قربانی سے دریغ نہ کرنا، بھلائیوں کو پھیلانے اور برائیوں کو مٹانے کی کوشش کرنا، اللہ و رسول کا ساتھ پکڑلینا اور بس ان کی طرف اور ان کے زیر فرمان ہوجانا، ان ہی کے سپاہی بن جانا، سابقہ گناہوں سے معافی مانگ کر آئندہ کو اللہ ہی کی طرف رجوع ہوجانا۔

پس جس قوم اور جس امت میں بحیثیت مجموعی یہ اوصاف موجود ہوں اس کے لیے اللہ تعالی کا وعدہ ہے کہ آخرت میں جنت اور نہایت راحت و سرور والی زندگی کے علاوہ دنیا میں بھی اس قوم کو عزت کی اور چین و امن کی زندگی اور اپنے دشمنوں کے مقابلے میں کامیابی اور برتری عطا ہوگی۔

*✍🏻 حضرت مولانا محمد منظور نعمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ*

*_🎁 سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ_*

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid0q4Y2GYP36xDxmSSQXYJvMg2huZjCcfDVH2nx7hEhHme8JxiM1MxLJq9pr1v7fzo1l&id=100064780928667&mibextid=Nif5oz
*_🌴 #تکبیر_مسلسل🌴_*

*🎯 دین کامل ہے رہبری کے لیے*

ہمارے عقیدے میں ہر وہ خیال جو قرآن کے سوا کسی تعلیم گاہ سے حاصل کیا گیا ہو ایک کفر صریح ہے۔ افسوس کہ لوگوں نے اسلام کو کبھی بھی اس کی اصلی عظمت میں نہیں دیکھا وَ مَا قَدَرُوا اللّٰهَ حَقَّ قَدْرِهٖ (۹۱:۶) ورنہ پولیٹیکل پالیسی کے لیے نہ تو گورنمنٹ کے دروازے پر جھکنا پڑتا اور نہ ہندوؤں کی اقتداء کرنے کی ضرورت پیش آتی بلکہ اس سے سب کچھ سیکھتے اور اسی کی بدولت تمام دنیا کو آپ صلى الله عليه وسلم نے سب کچھ سکھلایا تھا۔ اسلام انسان کے لیے ایک جامع اور اکمل قانون لے کر آیا ہے اور انسانی اعمال کا کوئی مناقشہ ایسا نہیں جس کے لیے وہ حکم نہ ہو۔ وہ اپنی تعلیم توحید میں نہایت غیور ہے اور کبھی پسند نہیں کرتا کہ اس کی چوکھٹ پر جھکنے والے کسی دوسرے دروازے کے سائل بنیں، مسلمانوں کی اخلاقی زندگی ہو یا علمی، سیاسی ہو یا معاشرتی ، دینی ہو یا دنیوی ، حاکمانہ ہو یا محکومانہ ، وہ ہر زندگی کے لیے ایک اکمل ترین قانون اپنے اندر رکھتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو یہ دنیا کا آخری اور عالمگیر مذہب نہ ہو سکتا ۔ وہ خدا کی آواز ہے اور اس کی تعلیم گاہ خدا کا حلقہ درس ہے۔ جس نے خدا کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ دیا وہ پھر کسی انسانی دستگیری کا محتاج نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن نے ہر جگہ اپنے تئیں امام مُبِينٍ ، حَقُّ الْيَقَيْنِ ، نُورٌ، كَتَابٌ مُبِين، تِبْيَانًا لِكُلِّ شَيءٍ، بَصَائِرُ لِلنَّاسِ، هَادِي، هُدًى، أَهْدِى إِلَى السَّبِيلِ، بَلاغُ لِلنَّاسِ، ذِكْرٌ، تَذْكِرَةً، رُوحٌ، شِفَاءٌ، مَوْعِظَةٌ، حِكْمَةٌ، حكم، حَادِى لَجُرَيْر، جَامِعَ، اضراب وَامْثَالِ فُرْقَانٌ، كَتَابٌ، حَكِيمٌ. اور اسی طرح کے ناموں سے یاد کیا ہے۔ اکثر موقعوں پر کہا کہ وہ روشنی ہے اور روشنی جب نکلتی ہے تو ہر طرح کی تاریکی دور ہو جاتی ہے خواہ مذہبی گمراہیوں کی ہو یا سیاسی کی ۔ دنیا میں کون سی
کتاب ہے جس نے اپنے متعلق اپنی زبان سے ایسے عظیم الشان دعوے کئے ہوں۔

*✍🏻 مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ*

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid02inL52JS1Yg3e9SLr8JsJ78UjKtFm4XdvvXXmZTufxKYzVpkaZYs3kABP7soSYMeMl&id=100064780928667&mibextid=Nif5oz
*_🌴 #تکبیر_مسلسل🌴_*

*🎯 یہ مسلمان کی شان ہرگز نہیں*

افسوس!! آج ہمارے سماج اور معاشرے کی حالت یہ ہے کہ ایک طرف ہزاروں ہزار مسلمان شہید کئے جارہے ہیں اور دوسری طرف ہمارے مسلمان بھائی آپس میں بیٹھ کر موبائیل پر گیم کھیل رہے ہیں، مسلمان نوجوان اپنے آپ کو موبائیل کے اوپر گندی اور ننگی تصویریں دیکھنے میں لگائے ہوئے ہیں، اگر مسلمان اپنے مشاغل میں مشغول ہوں، ان کے دل میں ہمدردی اور غم خواری کی ایک رمق بھی پیدا نہ ہو، یہ صورت حال ہو کہ ایک طرف سینکڑوں عورتوں کی عزتیں لوٹی جارہی ہوں، دوسری طرف ہم اطمینان سے اپنی عافیت گاہوں میں بیٹھے ہوئے ہوں، اطمینان کے ساتھ کھائیں پئیں، عیش وعشرت میں مشغول ہوں، یہاں تک کہ گناہ اور نافرمانی کے کاموں میں لگے رہیں تو یہ مسلمانوں کا شیوہ اور شعار نہیں ہے، مسلمان ان قوموں کی طرح نہیں ہیں جو اپنے ہی ہم جنسوں کے مارڈالنے پر ذرہ برابر کوئی دکھ اور درد محسوس نہیں کرتے، ہم اس قوم سے تعلق رکھتے ہیں کہ اگر برازیل کے جنگل میں کسی مسلمان کے پیر کے تلوے میں کانٹا چبھے تو سعودی عرب کے مسلمان کو اپنے دل میں اس کا درد محسوس کرنا چا ہئے، ہم اس قوم سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں، ہم مسلمان ہیں کلمہ اور ایمان کی بنیاد پر ہم آپس میں بھائی بھائی ہیں، اسی کے ساتھ ساتھ میں آپ سے یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ اس وقت جو ظلم و ستم ہورہا ہے ہم کو اس سے عبرت اور نصیحت حاصل کرنا چاہئے۔

✍🏻 *حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی دامت برکاتہم* (سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid0V8Lrk8PaqVLVhAvGVjLHJPWyKoAbjwr9d2VrBtzLKTLjyJxKAykFchXNdLopmYPrl&id=100064780928667&mibextid=Nif5oz
*🔹#تکبیر_مسلسل🔸*

*🎯 لمحۂ فکریہ*

’’برصغیر کے مسلمانوں کا اس وقت میرے نزدیک سب سے اہم ترین مسئلہ جس کو وہ خود مسئلہ نہیں سمجھ رہے ہیں اور اس کی سنگینی و ہولناکی کا خود ان کو اندازہ نہیں ہے، وہ نئی نسل میں بڑھتے فکری ارتداد کاہے، میری گناہ گار آنکھیں دیکھ رہی ہیں کہ اگر اس کی نزاکت کا امت کو احساس نہیں ہوا تو یہ تہذیبی وفکری ارتداد امت کو اندر سے کھوکھلا کرکے رکھ دے گا اور اس ملک میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کچھ دنوں کے بعد نام کی مسلمان رہ جائے گی اور غیرشعوری طور پر وہ بتدریج ایمان وتوحید کی نعمت سے محروم ہوجائے گی۔‘‘

*✍🏻 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ*
_(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ )_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid0T5y3cfmhbay15xEE2za9vufhUbjgcWR8xhJaWTvPaJwc7yc6L5H2ekoc5uBAu6z3l&id=100064780928667&mibextid=Nif5oz
🔹#تکبیر_مسلسل🔸

🎯 یہ جنگ نئی نہیں!

حق و باطل کی آج کی کش مکش کوئی نئی بات نہیں۔ یہ کش مکش دونوں کے درمیان اسی وقت سے جاری ہے جب سے دونوں کا وجود ہے اور آیندہ بھی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک دونوں کا باہم پایا جانا خدا کو منظور ہے۔ کش مکش کا رنگ و آہنگ زمانے اور جگہ کی تبدیلی کی وجہ سے تبدیل ہوتے رہیں گے لیکن کش مکش کی حقیقت تبدیل نہ ہوگی۔ بعض دفعہ ایسا محسوس ہوگا کہ باطل کا حملہ بے نظیر ہے اورایسا بھرپور ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی؛ لیکن درحقیقت، باطل کی یورش ہمیشہ ہی انتہائی قوت کے صرفے پر مبنی ہوگی۔ زمانے اورجگہ کے فریم میں وہ ہمیشہ غیرمعمولی ہوتی ہے۔ دوسرے زمانے کے تناظر میں وہ معمولی معلوم ہوتی ہے۔

بہ ہر صورت حق کے ساتھ باطل کی لڑائی کل بھی جاری تھی آج بھی جاری ہے۔ کل تیروتفنگ اور سیف و سناں کا زمانہ تھا، آج توپ وٹینک، میزائل اور بم، فضائی کارزار اور سائنس کے بازار کا زمانہ ہے؛ لہٰذا یہ کہنا صحیح نہ ہوگا کہ حق کے ساتھ باطل کی کل کی جنگ آسان، ہلکی اور قابل تسخیر تھی اور آج کی جنگ بہت سخت گمبھیر اور ناقابلِ تسخیر ہے۔ کل کے چوکھٹے میں کل کی جنگ اتنی ہی دشوار گزار تھی، جیسی آج کے حالات کے دائرے میں آج کی جنگ۔ کل حق کا دفاع کرنے والے کل کے لوگ تھے اور آج حق کا دفاع کرنے والے آج کے لوگ ہیں۔ حق کی کل کی جنگ کو اہلِ حق نے جیت لیا تھا، آج کی حق کی جنگ بھی اَہلِ حق بالآخر جیت لیں گے اِن شاء اللہ؛ لیکن شرط یہی ہے کہ کل کے اہلِ حق ہی کی طرح آج کے اہلِ حق میں اخلاص، جذبہٴ قربانی اور اِیثار کی فروانی ہو؛ ورنہ جنگ کا دورانیہ طویل، آزمایش کی گھڑی دراز، جیت کا موقع موٴخر، نقصان کا احتمال زیادہ اور صبر کے امتحان کی مدت قدرے طویل ہوجائے گی؛ جس کی وجہ سے بادی النظر میں ایسا محسوس ہوگا کہ باطل فتح مند اور حق شکست خوردہ ہوگیا ہے اور باطل پرستوں کی طرف سے اہلِ حق کو دل خراش طعنوں اور خدائے حکیم کی طرف سے اصلی ونقلی اِیمان کی پرکھ کے عمل سے گزرنا ہوگا جو بہت سی دفعہ قلیل الصبر حق پرستوں کے لیے بہت مشکل ثابت ہوگا۔

✍🏻 حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی رحمۃ اللہ علیہ

🎁 پیشکش: سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
*_🌴#تکبیر_مسلسل🌴_*

🎯 *اولین فریضہ*

مسلمان جہاں کہیں بھی ہو ان کے لیے اور ان کے بچوں کے لیے دینی تعلیم اور اسلامی تربیت ایک بنیادی مسئلہ ہے جسے کسی وقت اور کسی قیمت پر بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ امت محمدیہ کا ہر فرد جس طرح اپنے بچوں کے لیے ان کی زندگی اور بقا کی خاطر خوراک وہ پوشاک کا نظم کرتا ہے اور صفر سنی تک اپنے بچوں کو کھلانا اور پہنانا اپنا اولین فریضہ سمجھتا ہے ٹھیک اسی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ بچوں کی دینی تعلیم و تربیت کی ضرورت کو محسوس کرنا ہوگا کہ اس کے بغیر ہماری اولاد اور نسل کا ملی وجود باقی نہیں رہ سکتا، خاص کر ہمارے ملک میں جو صورتحال پیدا ہے اس کے پیش نظر دینی تعلیم سے متعلق ہماری ذمہ داریاں بہت بڑھی ہوئی ہیں۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ یہاں مسلمانوں کو بحیثیت ایک ملت کے ختم کر دینے اور ان کے ملی وجود کو فنا کر دینے کی کوششیں مختلف راستوں سے کی جا رہی ہیں، میں بہت صاف طریقے پر مسلمانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری زندگی کا مقصد اچھا کھانا اچھا پہننا اور اچھے طریقے پر رہنا نہیں ہے، اگر ہمیں زندہ رہنا ہے تو ان تمام خصوصیات کے ساتھ زندہ رہنا ہوگا جو اسلامی تعلیمات نے ہمارے لیے مقرر کی ہیں۔

*✍🏼 حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ*
_(سابق جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*

🎁 प्रस्तुति: *सोशल मीडिया डेस्क ऑल इंडिया मुस्लिम पर्सनल लॉ बोर्ड*
https://www.facebook.com/share/p/V1njHYHD1cfteYnY/?mibextid=Nif5oz
*_🌴 #تکبیر_مسلسل🌴_*

*🎯 بتاؤ تم کس کا ساتھ دو گے؟*

آج خدا کی حکومت اور انسانی بادشاہوں میں ایک سخت جنگ چاہیے۔ شیطان کا تخت زمین کے سب سے بڑے حصے پر بچھا دیا گیا ہے۔ اس کے گھرانے کی وراثت اس کے پوجنے والوں میں تقسیم کر دی گئی ہے۔ اور دجال کی فوج ہر طرف پھیل گئی ہے۔ یہ شیطانی بادشاہتیں چاہتی ہیں کہ خدا کی حکومت کو نیست و نابود کردیں۔ ان کے داہنی جانب دنیوی لذتوں اور عزتوں کی ایک ساحرانہ جنت ہے۔ اور بائیں جانب جسمانی تکلیفوں اور عقوبتوں کی ایک دکھائی دینے والی جہنم بھڑک رہی ہے۔ جو فرزند آدم خدا کی بادشاہت سے انکار کرتا ہے وہ دجالِ کفر و ظلمت اس پر اپنے جادو کی جنت کا دروازہ کھول دیتے ہیں کہ حق پرستوں کی نظر میں فی الحقیقت خدا کی لعنت اور پھٹکار کی جہنم ہے۔ لَّابِثِيْنَ فِـيْهَآ اَحْقَابًا° لَّا يَذُوْقُوْنَ فِيْـهَا بَـرْدًا وَّلَا شَرَابًا (سورۂ نبا 23-24)

اور جو خدا کی بادشاہت کا اقرار کرتے ہیں ان کو ابلیس عقوبتوں اور جسمانی سزاؤں کی جہنم میں دھکیل دیتے ہیں کہ : حَرِّقُوۡهُ وَانْصُرُوۡۤا اٰلِهَتَكُمۡ (سورۃ الأنبياء: 68) مگر فی الحقیقت سچائی کے عاشقوں اور راست بازی کے پرستاروں کے لیے وہ جہنم، جہنم نہیں ہے۔ لذتوں اور راحتوں کی ایک جنت النعیم ہے۔ کیوں کہ ان کے لسان وایقان کی صدا یہ ہے کہ: فَاقْضِ مَا أَنتَ قَاضٍ ۖ إِنَّمَا تَقْضِي هَٰذِهِ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا° إِنَّا آمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطَايَانَا
اے دنیوی سزاؤں کی طاقت پر مغرور ہونے والے بادشاہ تو جو کچھ کرنے والا ہے، کر گذر- تو صرف دنیا کی اس زندگی اور گوشت اور خون کے جسم پر ہی حکم چلا سکتا ہے، پس چلا دیکھ۔ ہم تو اپنے پروردگار پر ایمان لا چکے ہیں تا کہ ہماری خطاؤں کو معاف کرے تیری دنیاوی سزائیں ہمیں اس کی راہ سے باز نہیں رکھ سکتیں۔

جب یہ سب کچھ ہورہا ہے اور زمین کے ایک خاص ٹکڑے ہی میں نہیں بلکہ اس کے ہر گوشے میں آج یہی مقابلہ جاری ہے تو بتلاؤ ، پرستاران دین حنیفی ان دجاجلۂ کفر و شیطنت اور حکومت و امرالہی میں سے کس کا ساتھ دیں گے؟؟؟

*✍🏻 مولانا ابوالکلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ*

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*

https://www.facebook.com/share/p/xsFstDMY1UMbWNrx/?mibextid=Nif5oz
*_🌴 #تکبیر_مسلسل🌴_*

*🎯 اسلام عورتوں کے حقوق کا حقیقی علمبردار*

عام طور پر کم زور کو اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے سخت جدوجہد اور کشمکش کرنی پڑتی ہے۔ اس کے بغیر اسے اس کے جائز حقوق نہیں ملتے بلکہ وہ تسلیم بھی نہیں کیے جاتے۔ موجودہ
دور نے بڑی بحث و تمحیص، بڑی ردّوکد اور بڑے احتجاج کے بعد عورت کے بعض بنیادی حقوق تسلیم کیے۔ اسے اس دور کا احسان مانا جاتا ہے حالانکہ یہ احسان اسلام کا ہے۔ سب سے پہلے اس اس نے عوت کہ وہ حقوق دیے جن سے وہ عرصہ دراز سے محروم چلی آرہی تھی۔ یہ سارے حقوق اسلام نے اس لیے نہیں دیے کہ عورت ان کا مطالبہ کر رہی تھی، اس کا احتجاج جاری تھا اور اس کے حقوق کی وکالت اور نمائندگی ہو رہی تھی بلکہ اس لیے دیے کہ عورت کے یہ فطری حقوق تھے اور اسے ملنا ہی چاہیے تھے۔ اسلام ان حقوق کے دینے پر مجبور نہیں تھا بلکہ اس لیے دیئے کہ عورت مظلوم
تھی اور مظلوم کی حمایت کو وہ فرض سمجھتا تھا۔ اور اسلام ان حقوق کو صرف قانون کی زبان میں بیان کر کے خاموش نہیں ہو جاتا بلکہ ترغیب و ترہیب کے ذریعہ ان کے ادا کرنے کا زبردست جذبہ بھی پیدا کرتا ہے۔

*✍🏼 حضرت مولانا جلال الدین عمری صاحب رحمہ اللہ*

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*

https://www.facebook.com/share/p/rjENa4JUSauRw7sD/?mibextid=Nif5oz
*_🌴#تکبیر_مسلسل🌴_*

*🎯 روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن*

روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک بنیادی رکن ہے، یہ بنیادی ارکان اسلام کے وہ ستون ہیں جن پر دین اسلام کی عمارت قائم ہے، ان میں سے ہر ستون کی حفاظت ضروری ہے تا کہ دین اسلام کی عمارت قائم رہے، اسلام کے ایک بنیادی رکن ہونے کے ساتھ روزہ کی جو خصوصیات اور فوائد ہیں ان پر انسان اپنی فطرت سلیمہ کے لحاظ سے غور کرے تو اس کو اس میں اپنی زندگی کے لیے کئی روشن پہلو نظر آئیں گے، اعلیٰ انسانی قدروں پر عمل کے لیے اپنی نفسانی خواہشات کو دبانے اور اپنی غرض اور خواہش کو نظر انداز کر کے اپنے پروردگار کے احکام کی بجا آوری اس کے اہم پہلو ہیں، روزہ کے ذریعہ انسان ایک طرف باطنی خوبیوں سے آراستہ ہونے کی کوشش کرتا ہے، اور دوسری طرف دوسروں کے دکھ و پریشانی کو اپنے تجربہ میں لاکر اپنے اندر ہمدردی اور رحم دلی کے احساس کو جگہ دیتا ہے۔

*✍🏻 حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ*
_(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ )_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*
https://www.facebook.com/share/p/n9mpUVSaYqoMd3Ha/?mibextid=Nif5oz
*🔹#تکبیر_مسلسل🔸*

*🎯 روزے کی روح*

روزہ میں جب وہ چیزیں بھی ممنوع ہو جاتی ہیں جو روزہ کے علاوہ ہمیشہ سے حلال وطیب ہیں، اور روزہ کے بعد ہمیشہ حلال و طیب رہیں گی، تو وہ چیزیں کیسے ممنوع نہ ہوں گی جو روزہ سے پہلے بھی حرام اور ممنوع تھیں اور روزہ کے بعد بھی حرام اور ممنوع ہوں گی، یعنی غیبت ،لڑائی جھگڑا، گالی گلوچ، بے حیائی، جھوٹ۔روزہ کی روح یہ ہے کہ تمام گناہوں سے اجتناب اور نفرت پیدا ہو، اور روزہ کے درمیان میں ان سے مکمل اجتناب ہو۔ اگر صرف نہ کھانے پینے سے روزہ رہا اور تقوی نہ پیدا ہوا، تو ایک بے روح روزہ ہے، جو صرف ڈھانچہ ہے، اس میں روح نہیں، اسی لیے حدیث میں فرمایا گیا ہے: (مَن لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ والعَمَلَ به، فليسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ في أنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وشَرَابَهُ)
ترجمہ: ”جس نے(روزہ میں) جھوٹ بولنا اور جھوٹ پر عمل کرنا نہ چھوڑا، تو اللہ کو اس بات کی بالکل ضرورت نہیں کہ آدمی اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔“ (بخاری و مسلم)

*✍🏻 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ*
_(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ )_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*
https://www.facebook.com/share/p/Uz8RoBaweUbzYB4u/?mibextid=Nif5oz
*🔸#تکبیر_مسلسل🔹*

*_🎯 رمضان غم گساری کا مہینہ_*

رسول اللہﷺ نے رمضان المبارک کو غم گساری کا مہینہ( شہر المواساۃ) بھی فرمایا ہے ، یعنی جیسے یہ خدا کو راضی کرنے اور اس کے سامنے جھکنے کا مہینہ ہے ، اسی طرح یہ خدا کے بندوں کے ساتھ حسن سلوک اور بہتر برتاؤ کا مہینہ بھی ہے ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کی سخاوت اس ماہ میں تیز ہوا سے بھی بڑھ جاتی تھی ، اسی لئے بعض صحابہ ث اس ماہ میں زکوٰۃ ادا کرنے کا اہتمام فرماتے تھے اور آج کل بھی لوگ خاص طور پر اسی مہینہ میں زکوٰۃ ادا کرنے کا اہتمام کرتے ہیں ؛ لیکن زکوٰۃ تو ایک لازمی فریضہ ہے اور انفاق کا وہ کم سے کم درجہ ہے جس سے انسان جوابدہی سے بچ سکتا ہے ؛ لیکن جیسے رمضان میں فرائض کے ساتھ نوافل کا اہتمام کیا جاتا ہے اسی طرح زکوٰۃ کے ساتھ عمومی انفاق پر بھی توجہ ہونی چاہئے بہت سے لوگ محتاج و ضرورت مند ہوتے ہیں ؛ لیکن زکوٰۃ کے مستحق نہیں ہوتے ، بہت سے دینی کام ایسے ہیں جن میں زکوٰۃ کی رقم صرف نہیں کی جاسکتی ، ایسے مواقع پر عمومی انفاق اُمت کے لئے ایک ضرورت ہے اور اصحابِ ثروت کو محسوس کرنا چاہئے کہ یہ بھی ان پر ایک حق ہے ؛ چنانچہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ مال میں زکوٰۃ کے سوا دوسرے حقوق بھی ہیں، ان فی المال لحقا سوی الزکوٰۃ۔

✍️ *حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب دامت برکاتہم*

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*

https://www.facebook.com/share/p/axZ15yxBdySMYzfR/?mibextid=Nif5oz
*🔹#تکبیر_مسلسل🔸*

*🎯 اسلام کا روزہ*

میں آپ کے سامنے بظاہر ایک نئی بات کہنے والا ہوں، لیکن وہ نئی بات نہیں ہے، وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم سے ماخوذ ہے، اور قران مجید پر مبنی ہے، لیکن بہت سے بھائیوں کے لیے نئی ہوگی، اور نئی چیز کی ذرا قدر ہوتی ہے اور اس سے آدمی کا ذہن ذرا تازہ، بیدار اور متوجہ ہو جاتا ہے، وہ یہ کہ ”روزے دو طرح کے ہیں: ایک چھوٹا روزہ، ایک بڑا روزہ۔“ چھوٹے روزے کی تحقیر نہیں صرف زمانی اور وقتی لحاظ سے کہہ رہا ہوں کہ چھوٹا روزہ کتنا ہی بڑا ہو ۱۳ گھنٹے، ۱۴ گھنٹے کا روزہ ہوگا، بعض ملکوں میں جہاں دن اس زمانے میں بڑا ہوتا ہے اس سے کچھ زیادہ۔ یہ وہ روزہ ہے جو بلوغ پر مسلمان پر فرض ہو جاتا ہے۔ وہ صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اور غروب آفتاب تک قائم رہتا ہے، اس روزے کا ایک قانونی ضابطہ اس کے کچھ شرعی احکام ہیں جو آپ کو معلوم ہے، آپ جانتے ہیں کہ اس روزے میں آدمی کھا پی نہیں سکتا اور ان تعلقات وہ معاملات کا لطف نہیں حاصل کر سکتا جن کی اور دنوں میں اجازت ہے۔ یہ روزہ چاہے ٢٩ دن کا ہو یا ٣٠ دن کا ہو اس میں محدود پابندیاں ہیں، رمضان کے اس روزے سے لوگ واقف اور اس کے قوانین و احکام پر عامل ہیں، میں چاہتا ہوں کہ آپ غور کریں کہ اس روزے کے علاوہ اور کون سا روزہ ہے جو اپنے وقت اور رقبے میں اس سے بڑا ہے؟ گرمی کے روزے اور بڑے ہوتے ہیں اس روزے کے علاوہ اور کون سا روزہ بڑا ہوگا؟ کیا شش عید کا روزہ بتانے والا ہوں؟ یا پندرہویں شعبان کا؟ کون سا روزہ بتانے والا ہوں؟
*بڑا روزہ ہے اسلام کا روزہ، اسلام خود ایک روزہ ہے اور یہ سب روزے اور عیدین بھی بلکہ روزہ نماز یہاں تک کہ جنت بھی جو اللہ تعالی عطا فرمائے گا وہ سب اس کے طفیل ہی ہے، اصل بڑا روزہ اسلام کا روزہ ہے،* وہ کب ختم ہوتا ہے؟ کب شروع ہوتا ہے؟ یہ بھی سن لیجئے۔
جو خوش قسمت انسان مسلمان گھر میں پیدا ہوا، اور وہ شروع سے کلمہ گو ہے اس پر بلوغ کے بعد ہی یہ طویل و مسلسل روزہ فرض ہو جاتا ہے اور جو اسلام لائے، کلمہ پڑھے، یہ روزہ اس پر اسلام قبول کرنے کے وقت سے شروع ہوتا ہے۔
اور یہ روزہ کب ختم ہوگا؟ یہ بھی سن لیجئے، رمضان کا روزہ اور نفلی روزہ تو غروب آفتاب پر ختم ہو جاتا ہے، مگر اسلام کا یہ روزہ تو آفتابِ عمر کے غروب ہونے پر ختم ہوگا۔

*✍🏻 حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ*
_(سابق صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ )_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*

https://www.facebook.com/share/p/JAy555ZSznywzDEg/?mibextid=Nif5oz
*_🌴#تکبیر_مسلسل🌴_*

🎯 *مسلمانوں کی تنزلی کا سب سے بڑا سبب*

مسلمانوں کی تنزلی کا سب سے بڑا سبب یہی ہے، کہ اس نے بھلائی کے لیے محنت و مشقت کرنا چھوڑ دی، اور اسلام جو بھلائی کا حکم دینے والا، خیر کا سرچشمہ اور نیکی اور پرہیزگاری کا معلم ہے، مسلمان چاہتا ہے کہ وہ بے محنت کہ اسے حاصل ہو جائے، اس کے لیے کسی قسم کی جدوجہد نہ کرنی پڑے، قربانیاں نہ دینی پڑیں اور گھر بیٹھے یہ عظیم الشان دولت حاصل ہو جائے، یہ کس طرح ممکن ہے؟ اچھی چیزوں کو حاصل کرنا ہے تو قربانیاں دینی ہوں گی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے واقعات سے یہ ثابت ہے کہ انہوں نے اسلام کے لیے جان کی بازی لگا دی تھی، اسلام کی راہ میں بڑی بڑی تکلیفیں برداشت کی تھیں۔
مسلمانوں کا حال دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ابھی تک اس قوم کی نہ راہ متعین ہے، نہ اس کو اپنی منزل معلوم ہے۔ اگر غور کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ اس کی منزل سامنے ہے، اور راہ بھی دیکھی بھالی ہے، لیکن مسلمان منزل کو مشتبہ نگاہوں سے دیکھتا ہے اور صراط مستقیم پر نقد و تبصرہ میں مشغول ہے اور کچھ ایسی بحث و فکر میں لگا ہوا ہے کہ یہ راہ منزل مقصود تک لے جائے گی یا نہیں؟
آج بھی وہ نسخۂ کیمیا (قرآن) ہمارے ہاتھوں میں موجود ہے جس کے ذریعے اللہ تعالی نے مسلمانوں کو عزت دی تھی، پھر کیوں نہ ہم قران پاک کی طرف رجوع کریں اور اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں احکام اسلامی کو نافذ کریں۔

*✍🏼 حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ*
_(سابق جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*
https://www.facebook.com/share/p/Tq5kZXABVbEPffRD/?mibextid=oFDknk
*_🔸#تکبیر_مسلسل🔹_*

*🎯 ’’سیاسی بے پناہی ‘‘*

نفرت کی آبیاری اس ملک میں ایک عرصہ سے ہورہی ہے، فرقہ پرست قوتوں نے منظم اور مرتب طریقے پر مسلمانوں سے نفرت اور اسلام کی تصویر کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے اور وہ تدریجاً اس کام میں کامیاب ہوئے، آر ایس ایس اور دیگر فرقہ پرست قوتوں کیساتھ تمام سیکولر جماعتوں نے بوقت ضرورت اور بقدر ضرورت اپنے سیاسی مفاد کے لئے مسلم دشمنی کا سہارا لیا ہے، *مسلمانوں کی ایک بڑی کمی یہ ہے کہ وہ اپنے ملی ذمہ داریوں کو دوسروں پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں کے حوالے کردیا کرتے ہیں اور خود تسلسل کے ساتھ کسی سیاسی، سماجی، اقتصادی پرو گرام کو ملت کاکام سمجھ کر اور اپنی ذاتی ترجیح بنا کر نہیں کیا کرتے، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ہم ’’سیاسی بے پناہی ‘‘ کے عالم میں ہیں* اور اللہ کی دی ہوئی بہت ساری نعمتوں سے فائدہ اٹھانے کے باوجود اپنی نا سمجھی ،پلاننگ کی کمی، مسلسل کام نہ کرنے کی وجہ سے ہم لوگ پیچھے ہوگئے ہیں اور خود کو بے سہارا محسوس کررہے ہیں۔
میرا احساس ہے کہ صاحب پیغام امت کے لئے جتنے سرمایہ، جتنے علم وعمل اور جتنی توانائی کی ضرورت ملی زندگی کے لئے ہوسکتی ہے، اس سے بہت زیادہ نعمتیں اللہ تعالی نے اپنے کرم سے ہندوستان میں ملت اسلامیہ کے حوالہ کر رکھی ہیں، کمی ہے تو ایماندارانہ تجزیہ اور غور و فکر کی، درد مندی کی، پلاننگ کی، اور مسلسل کام کی۔

*✍🏼 امیر شریعت حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ*
_(سابق جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ)_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*
https://www.facebook.com/share/p/Tz5ZDb6DAQgsXWix/?mibextid=oFDknk
*_🔹#تکبیر_مسلسل🔸_*

ملک کے موجودہ حالات میں
*🎯 بحیثیت قوم مسلمانوں کی ذمہ داری*

درحقیقت، مسلمان دوسری قوموں کی طرح ایک قوم نہیں ہیں، بلکہ وہ اعلیٰ نصب العین کی حامل ایک اُمت ہیں۔ اس حیثیت سے مسلمانوں کے مقام و مرتبے سے یہ کم تر بات ہے کہ ان کی سوچ محض اپنے مسائل و مفادات تک محدود رہے۔ جب استحصال پسند طبقے اور تخریب کار قوتیں اپنے مفادات کی خاطر، ملک اور معاشرے میں ناانصافی، عدمِ مساوات اور نابرابری کو فروغ دے رہی ہوں، تو اس فساد بھرے ماحول میں مسلمانوں کو ایسا سیاسی پروگرام اور سماجی لائحہ عمل اور انسانیت نواز نظریہ لے کر آگے بڑھنا چاہیے، جو ملک کے تمام انسانوں کی فلاح و بہبود کا سامان رکھتا ہو۔ جس میں سب کے لیے عدل کی ضمانت ہو اور ہر ایک کے حقوق کی حفاظت ممکن ہو۔ مسلمان، اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں سارے انسانوں کے مفادات کے علَم بردار بن کر اُبھریں کہ جس میں تمام منفی پروگراموں اور منصوبوں کے برعکس بجا طور پر ایک بہترین پیغام پیش کیا جائے۔

*✍🏻 محترم جناب سید سعادت اللہ حسینی صاحب*
_(نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ )_

🎁 پیشکش: *سوشل میڈیا ڈیسک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ*
https://www.facebook.com/share/p/JYfPQCLs3Ycg76DA/?mibextid=oFDknk