Forwarded from Scholars Of Kashmir - Ahlus Sunnah Media Forum
Audio
اسلام، قرآن اور تہذیب مصطفیﷺ ہر دور میں
جدید اور قابل عمل ہیں، کیونکہ ان کا تعلق زمان و مکان کے خالق و مالک رب العالمین سے ہے
—شیخ المشائخ عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت مولانا حمیداللہ لون صاحب حفظہ ال
جدید اور قابل عمل ہیں، کیونکہ ان کا تعلق زمان و مکان کے خالق و مالک رب العالمین سے ہے
—شیخ المشائخ عارف باللہ حضرتِ اقدس حضرت مولانا حمیداللہ لون صاحب حفظہ ال
«684» وعن أَبي سعيدٍ الخدري رضي الله عنه قال: كَانَ رسول الله صلى الله عليه وسلم أشَدَّ حَيَاءً مِنَ العَذْرَاءِ في خِدْرِهَا، فَإذَا رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ عَرَفْنَاهُ في وَجْهِه. متفقٌ عَلَيْهِ.
قَالَ العلماءُ: حَقِيقَةُ الحَيَاءِ خُلُقٌ يَبْعَثُ عَلَى تَرْكِ القَبِيحِ، وَيَمْنَعُ مِنَ التَّقْصِيرِ في حَقِّ ذِي الحَقِّ. وَرَوَيْنَا عَنْ أَبي القاسم الْجُنَيْدِ رَحِمَهُ اللهُ، قَالَ: الحَيَاءُ: رُؤيَةُ الآلاءِ- أيْ النِّعَمِ- ورُؤْيَةُ التَّقْصِيرِ، فَيَتَوَلَّدُ بَيْنَهُمَا حَالَةٌ تُسَمَّى حَيَاءً. وَالله أعلم.
قَالَ العلماءُ: حَقِيقَةُ الحَيَاءِ خُلُقٌ يَبْعَثُ عَلَى تَرْكِ القَبِيحِ، وَيَمْنَعُ مِنَ التَّقْصِيرِ في حَقِّ ذِي الحَقِّ. وَرَوَيْنَا عَنْ أَبي القاسم الْجُنَيْدِ رَحِمَهُ اللهُ، قَالَ: الحَيَاءُ: رُؤيَةُ الآلاءِ- أيْ النِّعَمِ- ورُؤْيَةُ التَّقْصِيرِ، فَيَتَوَلَّدُ بَيْنَهُمَا حَالَةٌ تُسَمَّى حَيَاءً. وَالله أعلم.
Audio
Friday Lecture
—Shaykhul Mashaa'ikh Aarif Billah Hadhrat Maulana Hameedullah Lone Sahib DB
—Shaykhul Mashaa'ikh Aarif Billah Hadhrat Maulana Hameedullah Lone Sahib DB
KDI003-Islah-e-Batin-ki-Ahmiyat.pdf
1.7 MB
Islah-e-Batin-ki-Ahmiyat
Aarif Billah Hadhrat Aqdas Muhiyus sunnah Hazrat Moulana shah ABRAR UL HAQ Hardoi ra
Aarif Billah Hadhrat Aqdas Muhiyus sunnah Hazrat Moulana shah ABRAR UL HAQ Hardoi ra
Forwarded from Scholars Of Kashmir - Ahlus Sunnah Media Forum
Media is too big
VIEW IN TELEGRAM
Ikhtitamy dua By Maulana Hameedullah Lone
@ darul uloom Bilaaliyah
@ darul uloom Bilaaliyah
سورہ التوبۃ آیت نمبر 23
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰبَآءَکُمۡ وَ اِخۡوَانَکُمۡ اَوۡلِیَآءَ اِنِ اسۡتَحَبُّوا الۡکُفۡرَ عَلَی الۡاِیۡمَانِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۳﴾
ترجمہ:
اے ایمان والو ! اگر تمہارے باپ بھائی کفر کو ایمان کے مقابلے میں ترجیح دیں تو ان کو اپنا سرپرست نہ بناؤ (١٧) ۔ اور جو لوگ ان کو سرپرست بنائیں گے وہ ظالم ہوں گے۔
تفسیر:
17: اسکا مطلب یہ ہے کہ ان سے ایسے تعلقات نہ رکھو جو تمہارے لئے دینی فرائض کی ادائیگی میں رکاوٹ بن جائیں، جہاں تک اپنے ایمان اور دینی فرائض کا تحفظ کرتے ہوئے ان کے ساتھ حسن سلوک کا تعلق ہے اس کو قرآن کریم نے مستحسن قراردیا ہے۔ (دیکھئے سورة لقمان 15:31 اور سورة ممتحنہ 8:60)
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰبَآءَکُمۡ وَ اِخۡوَانَکُمۡ اَوۡلِیَآءَ اِنِ اسۡتَحَبُّوا الۡکُفۡرَ عَلَی الۡاِیۡمَانِ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۳﴾
ترجمہ:
اے ایمان والو ! اگر تمہارے باپ بھائی کفر کو ایمان کے مقابلے میں ترجیح دیں تو ان کو اپنا سرپرست نہ بناؤ (١٧) ۔ اور جو لوگ ان کو سرپرست بنائیں گے وہ ظالم ہوں گے۔
تفسیر:
17: اسکا مطلب یہ ہے کہ ان سے ایسے تعلقات نہ رکھو جو تمہارے لئے دینی فرائض کی ادائیگی میں رکاوٹ بن جائیں، جہاں تک اپنے ایمان اور دینی فرائض کا تحفظ کرتے ہوئے ان کے ساتھ حسن سلوک کا تعلق ہے اس کو قرآن کریم نے مستحسن قراردیا ہے۔ (دیکھئے سورة لقمان 15:31 اور سورة ممتحنہ 8:60)
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
سورہ التوبۃ آیت نمبر 24
قُلۡ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ وَ اِخۡوَانُکُمۡ وَ اَزۡوَاجُکُمۡ وَ عَشِیۡرَتُکُمۡ وَ اَمۡوَالُۨ اقۡتَرَفۡتُمُوۡہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخۡشَوۡنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرۡضَوۡنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿٪۲۴﴾
ترجمہ:
(اے پیغمبر ! مسلمانوں سے) کہہ دو کہ : اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، اور تمہارا خاندان، اور وہ مال و دولت جو تم نے کمایا ہے اور وہ کاروبار جس کے مندا ہونے کا تمہیں اندیشہ ہے، اور وہ رہائشی مکان جو تمہیں پسند ہیں، تمہیں اللہ اور اس کے رسول سے، اور اس کے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں۔ تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ صادر فرما دے۔ (١٨) اور اللہ نافرمان لوگوں کو منزل تک نہیں پہنچاتا۔
تفسیر:
18: فیصلے سے مراد سزا کا فیصلہ ہے اس آیت نے واضح فرمادیا ہے کہ ماں باپ، بھائی بہن، بیوی، بچے، مال و دولت، گھر، جائیداد، تجارت اور کاروبار، ہر چیز اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے ؛ لیکن اسی وقت جب وہ اللہ تعالیٰ کے احکام بجالانے میں رکاوٹ نہ بنے، اگر رکاوٹ بن جائے تو یہی چیزیں انسان کے لئے عذاب بن جاتی ہیں، اعاذنا اللہ منہ۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
قُلۡ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ وَ اِخۡوَانُکُمۡ وَ اَزۡوَاجُکُمۡ وَ عَشِیۡرَتُکُمۡ وَ اَمۡوَالُۨ اقۡتَرَفۡتُمُوۡہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخۡشَوۡنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرۡضَوۡنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿٪۲۴﴾
ترجمہ:
(اے پیغمبر ! مسلمانوں سے) کہہ دو کہ : اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، اور تمہارا خاندان، اور وہ مال و دولت جو تم نے کمایا ہے اور وہ کاروبار جس کے مندا ہونے کا تمہیں اندیشہ ہے، اور وہ رہائشی مکان جو تمہیں پسند ہیں، تمہیں اللہ اور اس کے رسول سے، اور اس کے راستے میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں۔ تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ صادر فرما دے۔ (١٨) اور اللہ نافرمان لوگوں کو منزل تک نہیں پہنچاتا۔
تفسیر:
18: فیصلے سے مراد سزا کا فیصلہ ہے اس آیت نے واضح فرمادیا ہے کہ ماں باپ، بھائی بہن، بیوی، بچے، مال و دولت، گھر، جائیداد، تجارت اور کاروبار، ہر چیز اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے ؛ لیکن اسی وقت جب وہ اللہ تعالیٰ کے احکام بجالانے میں رکاوٹ نہ بنے، اگر رکاوٹ بن جائے تو یہی چیزیں انسان کے لئے عذاب بن جاتی ہیں، اعاذنا اللہ منہ۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
Forwarded from Scholars Of Kashmir - Ahlus Sunnah Media Forum
📣 GOOD NEWS 📣
💗 SCHOLARS OF KASHMIR 💗
💗 Ahlus-Sunnah Media Forum 💗
NOW ON WHATSAPP
+917006686937
Save this number to your conta list.
Text your Name, Address and occupation to the same number.
Kindly share this post with your friends and invite them to join us on whatsapp and earn ajre azeem from Allah Ta'ala Shanhu
TEAM Scholars Of Kashmir - Ahlus Sunnah Media Forum
#Share
💗 SCHOLARS OF KASHMIR 💗
💗 Ahlus-Sunnah Media Forum 💗
NOW ON WHATSAPP
+917006686937
Save this number to your conta list.
Text your Name, Address and occupation to the same number.
Kindly share this post with your friends and invite them to join us on whatsapp and earn ajre azeem from Allah Ta'ala Shanhu
TEAM Scholars Of Kashmir - Ahlus Sunnah Media Forum
#Share
جمعے کے دن کرنے کے کام:
1۔ غسل کرنا
2۔ سورۃ الکہف کی تلاوت کرنا
3۔ درود شریف کثرت سے پڑھنا
4۔ اگر خوشبو ہو تو خوشبو لگانا
5۔ خوب پاکی حاصل کرنا (یعنی ناخن کاٹنا اور بال وغیرہ مونڈنا )
6۔ جمعہ کی نماز اہتمام کے ساتھ پڑھنے جانا
7۔ امام کا خطبہ پوری توجہ سے سننا
ماخوذ از: الترغیب_و_الترہیب
#رمضان #جمعہ #الکھف
www.t.me/shaykhhameedullah
(Telegram Channel)
1۔ غسل کرنا
2۔ سورۃ الکہف کی تلاوت کرنا
3۔ درود شریف کثرت سے پڑھنا
4۔ اگر خوشبو ہو تو خوشبو لگانا
5۔ خوب پاکی حاصل کرنا (یعنی ناخن کاٹنا اور بال وغیرہ مونڈنا )
6۔ جمعہ کی نماز اہتمام کے ساتھ پڑھنے جانا
7۔ امام کا خطبہ پوری توجہ سے سننا
ماخوذ از: الترغیب_و_الترہیب
#رمضان #جمعہ #الکھف
www.t.me/shaykhhameedullah
(Telegram Channel)
سورہ النحل آیت نمبر 97
مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً ۚ وَ لَنَجۡزِیَنَّہُمۡ اَجۡرَہُمۡ بِاَحۡسَنِ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۹۷﴾
ترجمہ:
جس شخص نے بھی مومن ہونے کی حالت میں نیک عمل کیا ہوگا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، ہم اسے پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے، اور ایسے لوگوں کو ان کے بہترین اعمال کے مطابق ان کا اجر ضرور عطا کریں گے۔
تفسیر:
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً ۚ وَ لَنَجۡزِیَنَّہُمۡ اَجۡرَہُمۡ بِاَحۡسَنِ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۹۷﴾
ترجمہ:
جس شخص نے بھی مومن ہونے کی حالت میں نیک عمل کیا ہوگا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، ہم اسے پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے، اور ایسے لوگوں کو ان کے بہترین اعمال کے مطابق ان کا اجر ضرور عطا کریں گے۔
تفسیر:
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی
https://goo.gl/2ga2EU
Forwarded from Deleted Account
Ahamm_ul_Hiwarat_Wal_EbaratVol_1.pdf
17.7 MB
Forwarded from Deleted Account
Ahamm_ul_Hiwarat_Wal_EbaratVol_2.pdf
20.9 MB
Audio
مجلسِ دردِ دل
بمقام : مسجد عثمانؓ، نٹی پورہ، کشمیر
بتاریخ : 2018-01-28
وقت : بعد نمازِ عشاء
مقرر : #مفتی_عبدالرشید_مفتاحی
مستند علماء کرام کے بیانات کا مرکز :
t.me/NidaeMimbar
بمقام : مسجد عثمانؓ، نٹی پورہ، کشمیر
بتاریخ : 2018-01-28
وقت : بعد نمازِ عشاء
مقرر : #مفتی_عبدالرشید_مفتاحی
مستند علماء کرام کے بیانات کا مرکز :
t.me/NidaeMimbar
Forwarded from 🌹🌹🌹ارشادات درد دل🌹🌹🌹
موجودہ زمانہ میں دین پر چلنے کا 50 گنا زیادہ ثواب:
ارشاد فرمایا کہ:اس زمانہ میں نیک عمل پر....٥٠ مومن کی عبادت کا ثواب ایک ہی آدمی کو اس نیکی پر ملے گا.....صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!....اس زمانہ کے مومن یا اس زمانہ کے¿¿¿آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں میرے زمانہ کے 50 صحابہ کے برابر اللہ ان لوگوں کو اجر دے گا جو آخری زمانہ میں آئیں گے.....اس کی کیا وجہ ہے¿
حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ اس زمانہ میں دین پر چلنا ایسا ہے جیسا کہ ہاتھ میں آگ کا انگارہ رکھنا....اس زمانہ میں دین پر چلنا مشکل ہوگیا ہے....تو اس زمانہ میں جو دین پر قائم رہے گا اس کو 50 صحابہ کے برابر اعمال کا ثواب ایک ایک نیکی پر ملے گا.......!!!
ارشاد فرمایا کہ:اس زمانہ میں نیک عمل پر....٥٠ مومن کی عبادت کا ثواب ایک ہی آدمی کو اس نیکی پر ملے گا.....صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!....اس زمانہ کے مومن یا اس زمانہ کے¿¿¿آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں میرے زمانہ کے 50 صحابہ کے برابر اللہ ان لوگوں کو اجر دے گا جو آخری زمانہ میں آئیں گے.....اس کی کیا وجہ ہے¿
حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ اس زمانہ میں دین پر چلنا ایسا ہے جیسا کہ ہاتھ میں آگ کا انگارہ رکھنا....اس زمانہ میں دین پر چلنا مشکل ہوگیا ہے....تو اس زمانہ میں جو دین پر قائم رہے گا اس کو 50 صحابہ کے برابر اعمال کا ثواب ایک ایک نیکی پر ملے گا.......!!!
Forwarded from 🌹🌹🌹ارشادات درد دل🌹🌹🌹
اللہ تعالی کے پیاسوں کی نشانی:
ارشاد فرمایا کہ:جو لوگ اللہ کے پیاسے ہوتے ہیں.....اللہ والوں کی محبت سب سے زیادہ رکھتے ہیں.....اس کی وجہ یہ ہے کہ جس کو کس چیز سے محبت ہوتی ہے وہ اسی چیز والے کی طرف بھاگتا ہے....مٹھائ کا عاشق ہے تو مٹھائ والے کی طرف بھاگتا ہے....کپڑے کا عاشق کپڑے والے کی طرف بھاگتا ہے....اور اللہ کا عاشق اللہ ہی کی طرف بھاگتا ہے.....آج اللہ والے کے پاس لوگ دنیا خریدنے جاتے ہیں کہ تعویذ دےدو.....لیکن کبھی ان سے یہ پوچھا کہ اللہ کیسے ملتا ہے.....کپڑے والے سے کپڑا لیتے ہو....امرودوں والے سے امرود لیتے ہو.....مگر کبھی اللہ والے سے یہ نہیں کہا کہ مجھے اللہ سے ملا دیں.....اللہ کی محبت سکھادیں......!!!
ارشاد فرمایا کہ:جو لوگ اللہ کے پیاسے ہوتے ہیں.....اللہ والوں کی محبت سب سے زیادہ رکھتے ہیں.....اس کی وجہ یہ ہے کہ جس کو کس چیز سے محبت ہوتی ہے وہ اسی چیز والے کی طرف بھاگتا ہے....مٹھائ کا عاشق ہے تو مٹھائ والے کی طرف بھاگتا ہے....کپڑے کا عاشق کپڑے والے کی طرف بھاگتا ہے....اور اللہ کا عاشق اللہ ہی کی طرف بھاگتا ہے.....آج اللہ والے کے پاس لوگ دنیا خریدنے جاتے ہیں کہ تعویذ دےدو.....لیکن کبھی ان سے یہ پوچھا کہ اللہ کیسے ملتا ہے.....کپڑے والے سے کپڑا لیتے ہو....امرودوں والے سے امرود لیتے ہو.....مگر کبھی اللہ والے سے یہ نہیں کہا کہ مجھے اللہ سے ملا دیں.....اللہ کی محبت سکھادیں......!!!
سورہ المآئدۃ آیت نمبر 51
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ ۘؔ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۵۱﴾
ترجمہ:
اے ایمان والو مت بناؤ یہود اور نصاریٰ کو دوست ف ٢ وہ آپس میں دوست ہیں ایک دوسرے کے ف ٣ اور جو کوئی تم میں سے دوستی کرے ان سے تو وہ انہی میں ہے ف ٤ اللہ ہدایت نہیں کرتا ظالم لوگوں کو ف ٥
تفسیر:
ف ٢ اولیاء ولی کی جمع ہے ولی دوست کو بھی کہتے ہیں، قریب کو بھی، ناصر اور مددگار کو بھی۔ غرض یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ بلکہ تمام کفار سے جیسا کہ سورۃ نسآء میں تصریح کی گئی ہے مسلمان دوستانہ تعلقات قائم نہ کریں۔ اس موقع پر یہ ملحوظ رکھنا چاہیے کہ موالات، مروت و حسن سلوک، مصالحت، روا داری اور عدل و انصاف یہ سب چیزیں الگ الگ ہیں۔ اہل اسلام اگر مصلحت سمجھیں تو ہر کافر سے صلح اور عہد و پیمان مشروع طریقہ پر کرسکتے ہیں۔ (وَاِنْ جَنَحُوْا للسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ) 8۔ الانفال :61) عدل وانصاف کا حکم جیسا کہ گذشتہ آیات سے معلوم ہوچکا، مسلم و کافر ہر فرد بشر کے حق میں ہے۔ مروت اور حسن سلوک یا روا داری کا برتاؤ ان کفار کے ساتھ ہوسکتا ہے جو جماعت اسلام کے مقابلہ میں دشمنی اور عناد کا مظاہرہ نہ کریں۔ جیسا کہ سورۃ ممتحنہ میں تصریح ہے۔ باقی موالات یعنی دوستانہ اعتماد اور برادرانہ مناصرت و معاونت، تو کسی مسلمان کا حق نہیں کہ یہ تعلق کسی غیر مسلم سے قائم کرے۔ البتہ صوری موالات جو ( اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰىةً) 3۔ آل عمران :28) کے تحت میں داخل ہو، اور عام تعاون جس کا اسلام اور مسلمانوں کی پوزیشن پر کوئی برا اثر نہ پڑے اس کی اجازت ہے۔ بعض خلفائے راشدین سے اس بارے میں جو غیر معمولی تشدید و تضییق منقول ہے اس کو محض سد ذرائع اور مزید ا حتیاط پر مبنی سمجھنا چاہئے۔ ف ٣ یعنی مذہبی فرقہ بندی اور اندرونی بغض و عداوت کے باوجود باہم ایک دوسرے سے دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔ یہودی یہودی کا، نصرانی نصرانی کا دوست بن سکتا ہے اور جماعت اسلام کے مقابلہ میں سب کفار ایک دوسرے کے دوست اور معاون بن جاتے ہیں۔ اَلْکُفْرُ مِلَّۃٌ وّاَحِدَۃٌ ف ٤ یعنی ان ہی کے زمرہ میں شامل ہے۔ یہ آیتیں رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی کے باب میں نازل ہوئی تھیں۔ یہود سے اس کا بہت دوستانہ تھا۔ اس کا گمان یہ تھا کہ اگر مسلمانوں پر کوئی افتاد پڑی اور پیغمبر (علیہ السلام) کی جماعت مغلوب ہوگئی تو یہود سے ہماری یہ دوستی کام آئے گی۔ اسی واقعہ کی طرف اگلی آیت میں اشارہ کیا گیا ہے۔ توفی الحقیقت یہود کے ساتھ منافقین کی موالات کا اصلی منشاء یہ تھا کہ یہود جماعت اسلام ہے اس کے کفر میں کیا شبہ ہوسکتا ہے۔ منافقین میں کچھ لوگ اور بھی تھے جنہوں نے جنگ احد میں لڑائی کا پانسا بدلا ہوا دیکھ کر کہنا شروع کیا تھا کہ ہم تو اب فلاں یہودی یا فلاں نصرانی سے دوستانہ گانٹھیں گے اور ضرورت پیش آنے پر ان ہی کا مذہب اختیار کرلیں گے۔ اس قماش کے لوگوں کی نسبت بھی (وَمَنْ يَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ) 5۔ المائدہ :51) کا ظاہری مدلول اعلانیہ صادق ہے۔ رہے وہ مسلمان جو اس قسم کی نیت اور منشاء سے خالی ہو کر یہود و نصاریٰ کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کریں، چونکہ ان کی نسبت بھی قوی خطرہ رہتا ہے کہ وہ کفار کی حد سے زیادہ ہم نشینی اور اختلاط سے متاثر ہو کر رفتہ رفتہ ان ہی کا مذہب اختیار کرلیں۔ یا کم از کم اور رسوم شعائر کفر اور رسوم شرکیہ سے کارہ اور نفور نہ رہیں۔ اس اعتبار سے فانہ منھم کا اطلاق ان کے حق میں بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ حدیث المرامع من احب نے اس مضمون کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ف ٥ یعنی جو لوگ کہ دشمنان اسلام سے موالات کر کے خود اپنی جان پر اور مسلمانوں پر ظلم کرتے ہیں اور جماعت اسلام کے مغلوب و مقہور ہونے کا انتظار کر رہے ہیں، ایسی بد بخت، معاند اور دغا باز قوم کی نسبت یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ بھی راہ ہدایت پر آئے گی۔
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ ۘؔ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ؕ وَ مَنۡ یَّتَوَلَّہُمۡ مِّنۡکُمۡ فَاِنَّہٗ مِنۡہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۵۱﴾
ترجمہ:
اے ایمان والو مت بناؤ یہود اور نصاریٰ کو دوست ف ٢ وہ آپس میں دوست ہیں ایک دوسرے کے ف ٣ اور جو کوئی تم میں سے دوستی کرے ان سے تو وہ انہی میں ہے ف ٤ اللہ ہدایت نہیں کرتا ظالم لوگوں کو ف ٥
تفسیر:
ف ٢ اولیاء ولی کی جمع ہے ولی دوست کو بھی کہتے ہیں، قریب کو بھی، ناصر اور مددگار کو بھی۔ غرض یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ بلکہ تمام کفار سے جیسا کہ سورۃ نسآء میں تصریح کی گئی ہے مسلمان دوستانہ تعلقات قائم نہ کریں۔ اس موقع پر یہ ملحوظ رکھنا چاہیے کہ موالات، مروت و حسن سلوک، مصالحت، روا داری اور عدل و انصاف یہ سب چیزیں الگ الگ ہیں۔ اہل اسلام اگر مصلحت سمجھیں تو ہر کافر سے صلح اور عہد و پیمان مشروع طریقہ پر کرسکتے ہیں۔ (وَاِنْ جَنَحُوْا للسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَي اللّٰهِ) 8۔ الانفال :61) عدل وانصاف کا حکم جیسا کہ گذشتہ آیات سے معلوم ہوچکا، مسلم و کافر ہر فرد بشر کے حق میں ہے۔ مروت اور حسن سلوک یا روا داری کا برتاؤ ان کفار کے ساتھ ہوسکتا ہے جو جماعت اسلام کے مقابلہ میں دشمنی اور عناد کا مظاہرہ نہ کریں۔ جیسا کہ سورۃ ممتحنہ میں تصریح ہے۔ باقی موالات یعنی دوستانہ اعتماد اور برادرانہ مناصرت و معاونت، تو کسی مسلمان کا حق نہیں کہ یہ تعلق کسی غیر مسلم سے قائم کرے۔ البتہ صوری موالات جو ( اِلَّآ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰىةً) 3۔ آل عمران :28) کے تحت میں داخل ہو، اور عام تعاون جس کا اسلام اور مسلمانوں کی پوزیشن پر کوئی برا اثر نہ پڑے اس کی اجازت ہے۔ بعض خلفائے راشدین سے اس بارے میں جو غیر معمولی تشدید و تضییق منقول ہے اس کو محض سد ذرائع اور مزید ا حتیاط پر مبنی سمجھنا چاہئے۔ ف ٣ یعنی مذہبی فرقہ بندی اور اندرونی بغض و عداوت کے باوجود باہم ایک دوسرے سے دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں۔ یہودی یہودی کا، نصرانی نصرانی کا دوست بن سکتا ہے اور جماعت اسلام کے مقابلہ میں سب کفار ایک دوسرے کے دوست اور معاون بن جاتے ہیں۔ اَلْکُفْرُ مِلَّۃٌ وّاَحِدَۃٌ ف ٤ یعنی ان ہی کے زمرہ میں شامل ہے۔ یہ آیتیں رئیس المنافقین عبد اللہ بن ابی کے باب میں نازل ہوئی تھیں۔ یہود سے اس کا بہت دوستانہ تھا۔ اس کا گمان یہ تھا کہ اگر مسلمانوں پر کوئی افتاد پڑی اور پیغمبر (علیہ السلام) کی جماعت مغلوب ہوگئی تو یہود سے ہماری یہ دوستی کام آئے گی۔ اسی واقعہ کی طرف اگلی آیت میں اشارہ کیا گیا ہے۔ توفی الحقیقت یہود کے ساتھ منافقین کی موالات کا اصلی منشاء یہ تھا کہ یہود جماعت اسلام ہے اس کے کفر میں کیا شبہ ہوسکتا ہے۔ منافقین میں کچھ لوگ اور بھی تھے جنہوں نے جنگ احد میں لڑائی کا پانسا بدلا ہوا دیکھ کر کہنا شروع کیا تھا کہ ہم تو اب فلاں یہودی یا فلاں نصرانی سے دوستانہ گانٹھیں گے اور ضرورت پیش آنے پر ان ہی کا مذہب اختیار کرلیں گے۔ اس قماش کے لوگوں کی نسبت بھی (وَمَنْ يَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاِنَّهٗ مِنْهُمْ) 5۔ المائدہ :51) کا ظاہری مدلول اعلانیہ صادق ہے۔ رہے وہ مسلمان جو اس قسم کی نیت اور منشاء سے خالی ہو کر یہود و نصاریٰ کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کریں، چونکہ ان کی نسبت بھی قوی خطرہ رہتا ہے کہ وہ کفار کی حد سے زیادہ ہم نشینی اور اختلاط سے متاثر ہو کر رفتہ رفتہ ان ہی کا مذہب اختیار کرلیں۔ یا کم از کم اور رسوم شعائر کفر اور رسوم شرکیہ سے کارہ اور نفور نہ رہیں۔ اس اعتبار سے فانہ منھم کا اطلاق ان کے حق میں بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ حدیث المرامع من احب نے اس مضمون کی طرف توجہ دلائی ہے۔ ف ٥ یعنی جو لوگ کہ دشمنان اسلام سے موالات کر کے خود اپنی جان پر اور مسلمانوں پر ظلم کرتے ہیں اور جماعت اسلام کے مغلوب و مقہور ہونے کا انتظار کر رہے ہیں، ایسی بد بخت، معاند اور دغا باز قوم کی نسبت یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ بھی راہ ہدایت پر آئے گی۔
Forwarded from Sajjad Nomani
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
Molana Sajjad Nomani Sb ki Taraf se Wazahati Bayan, Zaroor Sunen! Molana Salman Nadwi Sb ki Taraf se India Tv ko diye Gaye Interview ke bare main Molana Sajjad Nomani Sb ka Clarification