Maulana Hameedullah Lone Hafidahullah
447 subscribers
1.32K photos
442 videos
263 files
336 links
Official Telegram channel of Shaykhul Mashaa'ikh Maulana Hameedullah Lone Kashmiri Hafidahullah
Download Telegram
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
Thursday (tomorrow) Grand Event
Sultanul Aarifeen Conference
Do Come and Please Share
[•••موجودہ زمانے میں صحبت اولیاء کی اہمیت•••]
#Join
@scholarsofkashmir
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
*اسمِ ذات "الله"*

*Aarif Billah Hadhrat Moulana Hameedullah lone shb Hafidahullahu Ta'aala*

(Language: Kashmiri)
کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل
٢٧ صفر المظفر ١٤٣٩ هجري
بمطابق 17 نومبر 2017 ء

رہبرِ ملت حضرت مفتی نذیر احمد قاسمی صاحب حفظہ اللہ و رعاہ
شیخ الحدیث و صدر مفتی دارالعلوم رحیمیہ بانڈی
_______________________________________________


سوال:1-
میں ایک کالج اسٹوڈنٹ ہوں اور ماڈرن ہوں ۔ پچھلے کچھ عرصہ سے نماز پڑھنا شروع کردی ہے۔ میں چونکہ تنگ وچست جینز(jeans) پہنتا ہوں، اس لئے نماز کے وقت ٹخنوں سے موڑ دیتا ہوں ۔ ایک صاحب نے مجھ سے یوں کہا :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑا سمیٹنے اور موڑنے سے منع کیا ہے اور حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ نہ کپڑوں کو سمیٹوں اور نہ بالوں کو۔(بخاری)

مسائل کی کتابوں میں لکھا ہے کہ کپڑا موڑنا مکروہ ہے اس لئے پائجامہ اور پینٹ موڑ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور ایسی حالتوں میں پڑھی ہوئی نماز دوبارہ پڑھنا ضروری ہے کیونکہ مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ ٹخنوں سے موڑنا کیا ہے؟

محمد محسن شیخ

(پائجامہ اور پینٹ موڑ کر نماز پڑھنا مکروہ نہیں)
جواب:-1
ٹخنوں سے نیچے کپڑا پہننے کے متعلق احادیث میں سخت ممانعت ہے ۔ یہ احادیث بخاری، مسلم، ترمذی ،ابوداؤد ،موطا امام مالک ، ابن ماجہ ، نسائی ، مسند احمد ، بیہقی ، جمع الفوائد اور شمائل ترمذی میں ہیں ۔ یہ احادیث حضرت ابوہریرہؓ ، حضرت ابوسعید ؓ ، حضرت جابرؓ ، حضرت حذیفہ ؓ، حضرت سمرہؓ ، حضرت ابوذرؓ، حضرت عائشہؓ ، حضرت خبیبؓ، حضرت مغیرہ ؓ، حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہیں (رضی اللہ عنہم)۔ چند احادیث یہ ہیں ۔

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ازار کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں جائے گا ۔ (بخاری)۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازار کے متعلق جو فرمایا وہی حکم قمیص کے متعلق بھی ہے ۔ (داود)۔
اس سے معلوم ہوا کہ یہی حکم پتلون کے متعلق بھی ہے ۔

حضرت ابوسعید ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ نے فرمایا کہ کپڑے کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں جائے گا ۔ (نسائی ، ابو داؤد وغیرہ)

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ازار ٹخنوں تک ہونا چاہئے اور اگر اس سے نیچے ہوا تو اس میں کوئی خیر نہیں ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ میں حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ میرا ازار زمین سے لگ کر آواز دے رہا تھا ۔ تو حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، کون ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ میں عبداللہ ہوں تو ارشاد فرمایا اگر تم عبداللہ ہو تو اپنا ازار اُوپر رکھو ۔ میں نے فوراً اوپر کردیا۔ پھر موت تک کبھی بھی ٹخنوں سے نیچے نہیں رکھا۔ (مسنداحمد)

حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین افراد کی طرف اللہ نظرِ رحمت نہیں فرمائیں گے ۔ نہ اُن کو پاک کریں گے اور نہ ان سے ہم کلام ہوں گے۔
ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا ۔
احسان کرکے احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنے والا دوکاندار ۔ (مسلم ، ترمذی ،ابودائو ، نسائی ، ابن ماجہ)

حضرت عبداللہ بن ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کبر و بڑائی کی وجہ سے کوئی بھی کپڑا ٹخنوں سے نیچے رکھے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس کی طرف نگاہ بھی نہ کریں گے ۔(ابودائود ، نسائی وغیرہ)

حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سفیان ؓ کی کمر پکڑ کر فرمایا ۔
اے سفیان! اپنا ازار ٹخنوں سے نیچے مت رکھنا ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ ہرگز پسند نہیں فرماتے جو ٹخنوں سے نیچے کپڑا رکھتے ہیں۔حضرت جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنّت کی خوشبُو ایک ہزار سال کی مسافت کے فاصلے تک پہنچتی ہے ۔پھر فرمایا کہ اللہ کی قسم
ماں باپ کا نافرمانی کرنے والا ،
رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والا،
بوڑھا زناکار اور
ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے والا ، یہ ایسے لوگ ہیں جو جنت کی بُو بھی نہ پائیں گے ۔ (طبرانی)

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت سے کہ رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اُس شخص کی نماز قبول نہیں فرماتے جو ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکائے ہوئے ہو۔ (ابوداود)۔

حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص نماز میں اپنا ازار ٹخنوں سے نیچے رکھے وہ اللہ کے غضب سے نہ حرم شریف میں محفوظ رہے گا نہ حرم کے باہر محفوظ رہے گا۔(ابوداؤد)

اِن تمام احادیث سے ثابت ہواکہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا چاہے قمیص ہو، ازار بند ہو ، شلوار ہو ، پتلون ہو ، تہہ بند ہو یا لمبا کوٹ ہو، ہرگز دُرست نہیں ۔اور آخری دوحدیثوں سے تو یہ معلوم ہوا کہ نماز بھی قبول نہ ہوگی۔

اب اگر کسی شخص کی چست پتلون یا شلوار ٹخنوں سے نیچے ہو تو اس کے لئے نماز پڑھنے میں دو ہی صورتیں ہیں یا تو ٹخنوں سے موڑ کر وہ
نماز ادا کرے گا یا ٹخنوں سے نیچے جوں کا توں رکھ کر نماز پڑھے گا ۔ اس دوسری صورت میں وہ درج بالا تمام احادیث کی خلاف ورزی کرے گا۔ اس لئے اُس کے لئے اصل حکم تو یہ ہے کہ کپڑا اتنا لمبا ہونا ہی نہیں چاہئے کہ جوٹخنوں سے نیچے ہو ۔ اور اگر وہ ٹخنوں سے نیچے ہو تو نماز میں وہ نیچے سے موڑ دے تاکہ کم از کم نماز میں ٹخنے کھلے رہیں اور اوپر کی احادیث پر نماز کے اندر عمل ہوسکے۔

اب یہ کہنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپڑا موڑنے سے منع کیا ہے یہ صریحاً غلط ہے ۔ ایسا ہرگز نہیں ہے ۔مختلف کپڑے موڑنے کی بہت ساری صورتیں رائج ہیں مثلاً قمیص یا شرٹ کا کالر موڑا ہوا ہوتاہے ، کوٹ کا کالر سینے سے موڑا ہوا ہوتا ہے ۔ آستین لمبی ہوتو کلائی سے موڑی ہوئی ہوتی ہے ۔لمبی گرم بنیان پیٹ کے پاس ناف کے نیچے موڑ دی جاتی ہے ۔ آج کل گرم ٹوپیاں دوہری کرکے موڑ دی جاتیں۔ اسپتالوں میں اَپرن موڑنا کھلا مشاہدہ ہے ۔ اُور کوٹ کا پورا کالر سینے کے نیچے تک موڑا ہوا ہوتا ہے۔ تو کیا یہ سب لوگ اپنی پڑھی ہوئی نمازیں محض اس لئے دوبارہ پڑھیں گے کہ اُن کے یہ مختلف کپڑے موڑے گئے تھے ۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ موڑنے کی ممانعت صرف پائجامہ ، شلوار اور پینٹ پتلون کے لئے ہے تو یہ تخصیص خود ساختہ اور بلا دلیل ہے ۔
اب سوال یہ ہے کہ ارشاد مبارک کیا ہے اور اس کے معنی کیا ہیں ؟ جواب یہ ہے کہ ارشاد گرامی یہ ہے "لا یکف ثوبہ ولا مثبعرہ" نہ اپنے کپڑوں کو سمیٹے نہ اپنے بالوں کو۔ اس کے معنی موڑنا ہرگز نہیں اس لئے بال موڑنا نہ ممکن ہے ۔ نہ اس کی ممانعت کی کوئی وجہ ہے ۔ نہ کسی لغت نے یہ معنی بیان کئے ہیں ۔
دراصل اہل عرب بہت لمبے چوڑے کپڑے پہننے کے عادی تھے ۔ جیسے کہ آج بھی بہت سے عرب اور حبشی نہایت لمبی چوڑی عبائیں ، قبائیں ، حُبّے پہنتے ہیں جن کو ہر وقت سمیٹ کر رکھنا پڑتا ہے ۔ جیسے مختلف عرب شاہوں کو زیب تن کرنا آج بھی رائج ہے اور سمیٹے بغیر ایک قدم چلنا بھی مشکل ہے ۔ ایسے کپڑے پہن کر اُن کو سمیٹ کر رکھیں اور نماز پڑھیں، اس کو اللہ کے نبی علیہ السلام نے منع فرمایا کہ یہ خشوع وخضوع میں مُحل ہوتا ہے اور رکوع سجدے میں سمیٹے رکھنے کا تکلف کرنا پڑتا ہے۔ لہٰذا جس شخص نے یہ لکھا ہے کہ پاجامہ اور پینٹ کو موڑ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور یہ نماز واجب الاعادہ ہے یہ سراسر غلط ہے۔ یہ خود ساختہ اور غلط تشریح ہے اور ٹخنے سے نیچے کپڑے پتلون پینٹ پاجامہ کے جو ممنوع ہونے کا حکم ہے اُس میں تحریف کرکے اس کی خلاف ورزی کرنے کا غلط مسئلہ لکھا گیا ہے ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یوں لکھا جاتا کہ ٹخنوں سے نیچے ہرگز کوئی کپڑا نہ ہو اور کم از کم نماز میں اس سے اجتناب کیا جائے۔ لیکن کہا یہ جارہا ہے کہ ٹخنوں سے کپڑا نہ موڑا جائے ۔ یعنی جس فعل سے روکا جانا ضروری ہے اُس کا بالواسطہ حکم دیا جارہا ہے ۔ اور غضب یہ کہ اس کو حکم شرعی قرار دیا جارہا ہے ۔

"ولا یکف ثوبہ" جو حکمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے، اس کے معنی فتح الباری، عمدۃ القاری ، ارشاد الساری وغیرہ اُن کتابوں میں دیکھے جائیں جو بخاری کی عظیم مستند شروحات ہیں ۔ نیز لغاتِ حدیث کی مستند کتاب مثلاً الفہاریہ فی غریب الحدیث از علامہ ابن اثیر، الفائق از علامہ زمخشری ، مجمع البحار از علامہ طاہر پٹنی ۔ ملاحظہ کی جائیں ۔

خلاصہ یہ کہ ٹخنوں سے نیچے کپڑا رکھنا حدیث کی خلاف ورزی ہے اور کم از کم نماز میں موڑ کر ٹخنوں کو کھلا رکھنا ضروری ہے ۔

______________________________________

سوال :-2
کیا اولاد کو نافرمانی اور رو گردانی کی بنا پر جائداد سے بے دخل کیا جاسکتا ہے ؟

شیخ عبدالرحمان

(وراثت کا حق ساقط نہیں ہوتا)
جواب:-2
والدین کے ساتھ بے اعتنائی برتنا اُن کے شرعی حقوق ادا نہ کرنا گناہ کبیرہ ہے ۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب گناہوں کی تفصیل بیان فرمائی تو سب سے بڑا شرک اور دوسرا بڑا گناہ، والدین کے حقوق یعنی نافرمانی قرار دی ہے ۔ ایسی اولاد جو والدین کو ذہنی یا جسمانی اذیت پہنچائے وہ مجرم اور فاسق ہے اور اس کا وبال دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی یقینی ہے ۔
حضرت نبی کریم علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی رضا والدین کی رضا میں ہے اور اللہ کی ناراضگی والدین کی ناراضگی میں ہے ۔ والدین کو کسمپرسی کی حالت میں چھوڑنا دراصل اپنی اولاد کو یہ پیغام دینا ہے کہ وہ بھی ان کے ساتھ ایسا ہی سلوک کریں ۔ اس سب کے باوجود وراثت کی مستحق وہی اولاد ہوگی جس نے والدین کے حقوق ادا نہ کئے ہوں ۔
دراصل وراثت کا تعلق قرابت سے ہے نہ کہ خدمت سے ۔ اس لئے خدمت گذار اولاد کو بھی وراثت کا حق اتنا ہی ملے گا جتنا نافرمان اولاد کو ۔والدین کی خدمت ، اطاعت ، راحت رسانی الگ معاملہ ہے اور وراثت کا استحقاق بالکل دوسرا معاملہ ۔ اسی لئے اسلام نے بیٹی کو بھی مستحق وراثت قرار دیا ہے حالانکہ وہ اپنے والدین کی خدمت نہیں بلکہ اپنے شوہر کے حقوق ادا کرنے اور اپنے بچوں کی پرورش میں مشغول ہوتی ہے.
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
*نعتِ رسول ﷺ*

کلام: اکبر الہ آبادی

آواز: *شیخ المشائخ عارف باللہ حضرت مولانا حمیداللہ لون صاحب حفظہ اللہ تعالی*
Audio
[•••جمعہ بیان•••]

شیخ المشائخ عارف باللہ مولانا حمیداللہ لون صاحب حفظہ اللہ تعالی

بعنوان: دعاء قنوت
16/11/2017
[•••The Sunnah attire for males•••]

Question: Is it Sunnah for males to wear a kurta? Can men wear casual clothing or unisex clothing?

Answer: The kurta conforms to the Sunnah attire. It was the clothing of the pious in all eras of Islam from the time of Rasulullah (Sallallahu Alayhi Wasallam). It is reported in Sunan Tirmizi that from all clothing, the kurta was the most beloved clothing to Rasulullah (Sallallahu Alayhi Wasallam). As far as casual clothing is concerned, it is permissible provided that it is plain, loose, unrevealing and unfashionable clothing that is worn by people in general, Muslims as well as non-Muslims. However, if the clothing is exclusive to any other religion or any sect or group, then it will be impermissible for a Muslim to wear such clothing. Men should refrain from wearing tight fitting clothing which reveals the shape of the entire body, especially between the navel and the knee. Similarly, men should refrain from wearing “unisex” clothing. This is against Islamic culture.

And Allah Ta'ala (الله تعالى) knows best.

عن أم سلمة قالت كان أحب الثياب إلى النبي صلى الله عليه و سلم القميص قال أبو عيسى هذا حديث حسن (ترمذي رقم 1762)

عن ابن عباس قال لعن رسول الله صلى الله عليه و سلم المتشبهات بالرجال من النساء والمتشبهين بالنساء من الرجال (ترمذي رقم 2784)

عن عروة بن الزبير أن طول رداء النبي صلى الله عليه وسلم أربع أذرع وعرضه ذراعان وشبر (سنن النبي صلى الله عليه وسلم وأيامه للحافظ ابن سعد رقم 1947)

عن عروة بن الزبير أن ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم الذي كان يخرج فيه إلى الوفد ورداءه حضرمي طوله أربع أذرع وعرضه ذراعان وشبر فهو عند الخلفاء قد خلق وطووه بثوب يلبسونه يوم الأضحى والفطر (سنن النبي صلى الله عليه وسلم وأيامه للحافظ ابن سعد رقم 1948)

عن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من تشبه بقوم فهو منهم. (سنن أبي داود رقم 4033)

Answered by:

Mufti Zakaria Makada

Checked & Approved:

Mufti Ebrahim Salejee (Isipingo Beach)
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
*[•••As-Salaam : The Source of Peace and Perfection•••]*

Shaykhul Mashaa'ikh Arifbillah Hadhrat **MOULANA HAMEEDULLAH LONE** Sb Db

(Language : Kashmiri)
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
Concept Of Taqdeer In Islam

—Shaykhul Hadith Mufti Muzaffer Hussain Qasmi Makhdoomi DB

Join- @scholarsofkashmir
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
Hadhrat Shaykhul Mashaa'ikh Maulana Hameedullah Lone Sahib DB

Powerfull Speech
وقت سے پہلے نماز ادا نہیں ہوتی!!!

شیخ الحدیث مفتی نذیر احمد القاسمی مدظلہ العالی
#join @scholarsofkashmir
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
[•••با ایمان صادق اور امین ہوتا ہے•••]

شیخ المشائخ نمونہ سلف عارف باللہ حضرت مولانا حمیداللہ لون صاحب
This media is not supported in your browser
VIEW IN TELEGRAM
[•••DUA E QUNOOT •••]

Shaykhul Mashaa'ikh Arifbillah Hadhrat MOULANA HAMEEDULLAH LONE Shb Hafidahullahu Ta'aala

(Language: Urdu)