عصرحاضرکےخودساختہ روشن خیال اورفکری آوارگی کے شکار مصلحین امت کے نام!!!
ايک شخص ايک بزرگ عالم دین کے پاس پہنچا اور انہیں صحيح بخاري پڑھاتے ہوئے دیکھا تو بولا: اہل مغرب چاند تک پہنچ گئے اور آپ بیٹھے بخاري كا درس دے رہے ہیں؟!
عالم دین نے جواب دیا:اس میں حيرت کی بات کیاہے؟ وہ مخلوق تک پہنچے اور ہم خالق تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
لیکن تم یہ نہیں جانتے کہ ہمارے درمیان تم ہی اکیلے مفلس ہو, نہ تو ان کے ساتھ چاند پر پہنچ سکے اور نہ ہی ہمارے ساتھ بخاری پڑھ سکے!!!
@shaykhhameedullah
ايک شخص ايک بزرگ عالم دین کے پاس پہنچا اور انہیں صحيح بخاري پڑھاتے ہوئے دیکھا تو بولا: اہل مغرب چاند تک پہنچ گئے اور آپ بیٹھے بخاري كا درس دے رہے ہیں؟!
عالم دین نے جواب دیا:اس میں حيرت کی بات کیاہے؟ وہ مخلوق تک پہنچے اور ہم خالق تک پہنچنا چاہتے ہیں۔
لیکن تم یہ نہیں جانتے کہ ہمارے درمیان تم ہی اکیلے مفلس ہو, نہ تو ان کے ساتھ چاند پر پہنچ سکے اور نہ ہی ہمارے ساتھ بخاری پڑھ سکے!!!
@shaykhhameedullah
أفضلُ الصيامِ بعدَ رمضانَ شهرُ اللهِ المحرَّمُ, وأفضلُ الصلاةِ بعدَ الفريضةِ صلاةُ الليلِ.
"The most virtuous fasts after Ramadhaan are the fasts of Muharram, and the most virtuous prayer after the compulsory ones, is the night prayer i.e. tahajjud. (Muslim shareef & Abu Dawood shareef)
NB. Try to fast as much as possible during Muharram. At least Aashura and a few days around it.
Also pray tahajjud.
"The most virtuous fasts after Ramadhaan are the fasts of Muharram, and the most virtuous prayer after the compulsory ones, is the night prayer i.e. tahajjud. (Muslim shareef & Abu Dawood shareef)
NB. Try to fast as much as possible during Muharram. At least Aashura and a few days around it.
Also pray tahajjud.
Purification of Soul
Photo
Friday Lecture Of Hadhrat Wala Db will be at Rahat Dedi Masjid Islamabad
In Sha Allah
In Sha Allah
PTT-20170922-WA0000.opus
151 KB
ارشادِ مصطفىﷺٰ
حضرت والا دامت بركاتهم
حضرت والا دامت بركاتهم
[•••شادی اور جہیز کی گرانی•••]
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے دعویٰ مسلمانی کرکے اصول اسلام کا لحاظ نہیں رکھا۔ اسلام قبول کرنے کی وجہ سے ہم پر جو ذمہ داریاں لاگوہوتی ہیں ان کا پاس نہیں کرتے ۔ جو شخص بھی حلقہ اسلام میں آیاہے اس پر لازم ہے کہ اپنی کامیابی کے لیے اسلامی تعلیمات کومشعل راہ سمجھے مگر ہمارا معاملہ اس سے جداہے ہم مذہب کو چند چیزوں تک محدود سمجھتے ہیں کہ مذہب اسلام عملی میدان میں چند چیزوں کانام ہے ٭نماز قائم کرنا٭ رمضان کے روزے رکھنا ٭استطاعت مطلوبہ عند الشرع کے پائے جانے کے وقت حج اداکرنا اور نصاب کی صورت میں زکوۃ اداکرنا اور بس پھر اس میں بھی اپنی مرضی کو دخیل سمجھتے ہیں حالانکہ معاملہ یوں نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے یہ صرف انہی چند چیزوں میں محصور نہیں بلکہ مہد سے لے کر لحد تک اطاعت رسول کا نام اسلام ہے اسلام پر رہتے ہوئے کسی مسلمان کیلیے بھی ذرابرابربھی زندگی گزارنا مشکل نہیں اس میں جو مشکلات آتی ہیں وہ دراصل اپنی طرف سے اسلام میں داخل کی ہوئی اشیاء کی وجہ سے ہیں پھر ہمارے اضمحلال روحانی کا یہ حال ہے کہ ان چیزوںکو ہمارا بعض طبقہ تو رسم جانتا اور کہتاہے۔ لیکن پھر بھی عمل کرنے کو لازمی سمجھتا ہے اور بعض طبقہ انکو جزو اسلام سمجھتاہے اور دین کے ضروری اجزاء سے بھی ان کو اشد ضروری اور زیادہ با حیثیت خیال کرتاہے حالانکہ یہ دونوں غلط ہیں کیونکہ شریعت کی جانب سے یہ اشیاء ضروری نہیں ان رسومات میں ایک رسم جہیز میں گرانی ہے جس کی وجہ سے میری بہت سے بہنوں کی جوانی بڑھاپے تک پہنچ گئی اور کئی گھر خوشیوںسے محروم ہوگئے سینکڑوں خاندان غموں کا سامان بن گئے اس رسم بد کا اثر صرف جنس انسانی کی ایک حیثیت یعنی عورت پر نہیں ہوا بلکہ دوسری جہت مرد بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی اس وجہ کئی جوان بھی راستہ امن سے ہٹ کر طریق ضلالت وگمراہی پر لگ گئے ۔اے مسلمان! اگر تواسلام پر عمل پیرا رہتااور ان غیرضروری چیزوں کو درجہ فرض وواجب تک نہ لے جاتا اور جیسے اس امت کے اول طبقہ نے ان خوشیوں کوسرانجام دیا ایسے تو نبھاتا توآج میری ماں بیٹی کی رخصتی کے وقت پریشان نہ ہوتی اور تیرے گھر ان خوشیوں کے اوقات میں بھی سراپا غم کدہ نہ ہوتا اور تیرے منہ سے یہ برے کلمات نہ نکلتے کہ اسلام پر عمل کرنا مشکل ہے بلکہ تو یوں کہتا کہ رسم ور رواج کا پابند ہونا کئی مشکلات کو جنم دیتاہے آج میری بہنیں اور بیٹیاں اپنے مقام ومرتبہ کے لحاظ سے ثریا تک کیوں نہ پہنچ جائیں مگر ان کامقام فاطمۃ الزہرا سے نہیں بڑھ سکتا۔ آج میں اپنی مائوںسے اور خاندان کے سرپرستوں سے یہ التماس کرتاہوں کہ وہ اپنی خوشی اور غمی میں اسلام کے ان درخشاں اشخاص کو نمونہ بنائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کی رخصتی کس طرح کی؟ کیاجہیز دیا؟کتنے لاکھ مہر مقرر ہوا ؟ آپ اگر چاہتے تو پوری دنیا فاطمۃ الزھرا کی گود میں لارکھتے، خدمت کے لیے باندیاں دینا چاہتے تو دے سکتے تھے رہائش کے لیے کوٹھی اور پہننے کے اعلیٰ ریشم کھانے پینے کے عمدہ انتظام یہ سب کچھ کر سکتے تھے مگر ایسی سادگی اختیار کر کے امت کو سبق دے دیاکہ شادیوںمیں میانہ روی رکھیں ۔
www.t.me/shaykhhameedullah
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے دعویٰ مسلمانی کرکے اصول اسلام کا لحاظ نہیں رکھا۔ اسلام قبول کرنے کی وجہ سے ہم پر جو ذمہ داریاں لاگوہوتی ہیں ان کا پاس نہیں کرتے ۔ جو شخص بھی حلقہ اسلام میں آیاہے اس پر لازم ہے کہ اپنی کامیابی کے لیے اسلامی تعلیمات کومشعل راہ سمجھے مگر ہمارا معاملہ اس سے جداہے ہم مذہب کو چند چیزوں تک محدود سمجھتے ہیں کہ مذہب اسلام عملی میدان میں چند چیزوں کانام ہے ٭نماز قائم کرنا٭ رمضان کے روزے رکھنا ٭استطاعت مطلوبہ عند الشرع کے پائے جانے کے وقت حج اداکرنا اور نصاب کی صورت میں زکوۃ اداکرنا اور بس پھر اس میں بھی اپنی مرضی کو دخیل سمجھتے ہیں حالانکہ معاملہ یوں نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے یہ صرف انہی چند چیزوں میں محصور نہیں بلکہ مہد سے لے کر لحد تک اطاعت رسول کا نام اسلام ہے اسلام پر رہتے ہوئے کسی مسلمان کیلیے بھی ذرابرابربھی زندگی گزارنا مشکل نہیں اس میں جو مشکلات آتی ہیں وہ دراصل اپنی طرف سے اسلام میں داخل کی ہوئی اشیاء کی وجہ سے ہیں پھر ہمارے اضمحلال روحانی کا یہ حال ہے کہ ان چیزوںکو ہمارا بعض طبقہ تو رسم جانتا اور کہتاہے۔ لیکن پھر بھی عمل کرنے کو لازمی سمجھتا ہے اور بعض طبقہ انکو جزو اسلام سمجھتاہے اور دین کے ضروری اجزاء سے بھی ان کو اشد ضروری اور زیادہ با حیثیت خیال کرتاہے حالانکہ یہ دونوں غلط ہیں کیونکہ شریعت کی جانب سے یہ اشیاء ضروری نہیں ان رسومات میں ایک رسم جہیز میں گرانی ہے جس کی وجہ سے میری بہت سے بہنوں کی جوانی بڑھاپے تک پہنچ گئی اور کئی گھر خوشیوںسے محروم ہوگئے سینکڑوں خاندان غموں کا سامان بن گئے اس رسم بد کا اثر صرف جنس انسانی کی ایک حیثیت یعنی عورت پر نہیں ہوا بلکہ دوسری جہت مرد بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی اس وجہ کئی جوان بھی راستہ امن سے ہٹ کر طریق ضلالت وگمراہی پر لگ گئے ۔اے مسلمان! اگر تواسلام پر عمل پیرا رہتااور ان غیرضروری چیزوں کو درجہ فرض وواجب تک نہ لے جاتا اور جیسے اس امت کے اول طبقہ نے ان خوشیوں کوسرانجام دیا ایسے تو نبھاتا توآج میری ماں بیٹی کی رخصتی کے وقت پریشان نہ ہوتی اور تیرے گھر ان خوشیوں کے اوقات میں بھی سراپا غم کدہ نہ ہوتا اور تیرے منہ سے یہ برے کلمات نہ نکلتے کہ اسلام پر عمل کرنا مشکل ہے بلکہ تو یوں کہتا کہ رسم ور رواج کا پابند ہونا کئی مشکلات کو جنم دیتاہے آج میری بہنیں اور بیٹیاں اپنے مقام ومرتبہ کے لحاظ سے ثریا تک کیوں نہ پہنچ جائیں مگر ان کامقام فاطمۃ الزہرا سے نہیں بڑھ سکتا۔ آج میں اپنی مائوںسے اور خاندان کے سرپرستوں سے یہ التماس کرتاہوں کہ وہ اپنی خوشی اور غمی میں اسلام کے ان درخشاں اشخاص کو نمونہ بنائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ کی رخصتی کس طرح کی؟ کیاجہیز دیا؟کتنے لاکھ مہر مقرر ہوا ؟ آپ اگر چاہتے تو پوری دنیا فاطمۃ الزھرا کی گود میں لارکھتے، خدمت کے لیے باندیاں دینا چاہتے تو دے سکتے تھے رہائش کے لیے کوٹھی اور پہننے کے اعلیٰ ریشم کھانے پینے کے عمدہ انتظام یہ سب کچھ کر سکتے تھے مگر ایسی سادگی اختیار کر کے امت کو سبق دے دیاکہ شادیوںمیں میانہ روی رکھیں ۔
www.t.me/shaykhhameedullah
Telegram
Maulana Hameedullah Lone Hafidahullah
Official Telegram channel of Shaykhul Mashaa'ikh Maulana Hameedullah Lone Kashmiri Hafidahullah
AUD-20170923-WA0000.m4a
3.4 MB
[•••سيد عالم ﷺٰدائما ابدا کے خصائل•••]
حضرت والا دامت بركاتهم
حضرت والا دامت بركاتهم
"This world is no place for attaching one’s heart
It is a place of taking heed and not a place of amusement."
It is a place of taking heed and not a place of amusement."
AUD-20170924-WA0014.m4a
2.2 MB
ہم سب کو نیٹ کے استعمال میں بہت احتیاط کرناچاہئے
اصلاح و تربیت کی نیت سے بچوں اور بچیوں پر بھی کڑی نظر رکھنی چاہئے
اصلاح و تربیت کی نیت سے بچوں اور بچیوں پر بھی کڑی نظر رکھنی چاہئے
AUD-20170924-WA0123.opus
2.6 MB
علماء اكرم كے نام شیخ المشائخ عارف بالله حضرت مولانا حميد الله لون صاحب كا پیغام
حصہ اول
Language: Urdu.
حصہ اول
Language: Urdu.
AUD-20170924-WA0125.opus
950.9 KB
علماء اكرم كے نام شیخ المشائخ عارف بالله حضرت مولانا حميد الله لون صاحب كا پیغام
حصہ دوم
Language: Urdu.
حصہ دوم
Language: Urdu.
"O people who take pleasure in a life that will vanish, falling in love with a fading shadow is sheer stupidity"
—Ibn Qayyim Rahimahullah
—Ibn Qayyim Rahimahullah
جدید سائنسی تحقیق (latest scientific research ) کے مطابق کائنات میں قانون نا کارگی (Law of Antropy )جاری ہے اس کے مطابق طبیعی اور کیمیائی عمل (physical n chemical process )مستقبل میں انتہا کو پہنچے گا اور پوری کائنات تباہ و برباد (collapse) ہوگی۔
نمونہ سلف شیخ المشائخ حضرت مولانا حمیداللہ لون دامت برکاتہم
نمونہ سلف شیخ المشائخ حضرت مولانا حمیداللہ لون دامت برکاتہم
فرمایا
ذہنی بیماری پریشانی دکھ غم سب کا واحد حل رجوع الی اللہ ہے
حضرتِ اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن حفظہ اللہ
ذہنی بیماری پریشانی دکھ غم سب کا واحد حل رجوع الی اللہ ہے
حضرتِ اقدس شاہ فیروز عبداللہ میمن حفظہ اللہ
[•••امام احمد ابن حنبل کی اپنے بیٹے کو خوشگوار ازدواجی زندگی کیلئے ۱۰ قیمتی نصیحتیں•••]
امام احمد ابن حنبل نورالله مرقده نے اپنے صاحب زادے کو شادی کی رات ۱۰ نصیحتیں فرمائیں
ہر شادی شدہ مرد کو چاہیئے کہ انکو غور سے پڑھے اور اپنی زندگی میں عملی طور پر اختیار کرے
میرے بیٹے، تم گھر کا سکون حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اپنی بیوی کے معاملے میں ان ۱۰ عادتوں کو نہ اپناؤ
لہذا ان کو غور سے سنو اور عمل کا ارادہ کرو
*پہلی دو* تو یہ کہ عورتیں تمھاری توجہ چاہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ تم ان سے واضح الفاظ میں محبت کا اظہار کرتے رہو
لہذا وقتاً فوقتاً اپنی بیوی کو اپنی محبت کا احساس دلاتے رہو اور واضح الفاظ میں اسکو بتاؤ کہ وہ تمہارے لئے کس قدر اہم اور محبوب ہے
(اس گمان میں نہ رہو کہ وہ خود سمجھ جائے گی، رشتوں کو اظہار کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے)
یاد رکھو اگر تم نے اس اظہار میں کنجوسی سے کام لیا تو تم دونوں کے درمیان ایک تلخ دراڑ آجائے گی جو وقت کے ساتھ بڑھتی رہے گی اور محبت کو ختم کردے گی
۳- عورتوں کو سخت مزاج اور ضرورت سے زیادہ محتاط مردوں سے کوفت ہوتی ہے
لیکن وہ نرم مزاج مرد کی نرمی کا بےجا فائدہ اٹھانا بھی جانتی ہیں
لہذا ان دونوں صفات میں اعتدال سے کام لینا تاکہ گھر میں توازن قائم رہے اور تم دونوں کو ذہنی سکون حاصل ہو
۴- عورتیں اپنے شوہر سے وہی توقع رکھتی ہیں جو شوہر اپنی بیوی سے رکھتا ہے
یعنی عزت، محبت بھری باتیں، ظاہری جمال، صاف ستھرا لباس اور خوشبودار جسم
لہذا ہمیشہ اسکا خیال رکھنا
۵- یاد رکھو گھر کی چار دیواری عورت کی سلطنت ہے، جب وہ وہاں ہوتی ہے تو گویا اپنی مملکت کے تخت پر بیٹھی ہوتی ہے
اسکی اس سلطنت میں بےجا مداخلت ہرگز نہ کرنا اور اسکا تخت چھیننے کی کوشش نہ کرنا
جس حد تک ممکن ہو گھر کے معاملات اسکے سپرد کرنا اور اس میں تصرف کی اسکو آزادی دینا
۵- ہر بیوی اپنے شوہر سے محبت کرنا چاہتی ہے لیکن یاد رکھو اسکے اپنے ماں باپ بہن بھائی اور دیگر گھر والے بھی ہیں جن سے وہ لاتعلق نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس سے ایسی توقع جائز ہے
لہذا کبھی بھی اپنے اور اسکے گھر والوں کے درمیان مقابلے کی صورت پیدا نہ ہونے دینا کیونکہ اگر اسنے مجبوراً تمہاری خاطر اپنے گھر والوں کو چھوڑ بھی دیا تب بھی وہ بےچین رہے گی اور یہ بےچینی بالآخر تم سے اسے دور کردے گی
۷- بلاشبہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور اسی میں اسکا حسن بھی ہے
یہ ہرگز کوئی نقص نہیں، وہ ایسے ہی اچھی لگتی ہے جس طرح بھنویں گولائی میں خوبصورت معلوم ہوتی ہیں
لہذا اسکے ٹیڑھپن سے فائدہ اٹھاؤ اور اسکے اس حسن سے لطف اندوز ہو
اگر کبھی اسکی کوئی بات ناگوار بھی لگے تو اسکے ساتھ سختی اور تلخی سے اسکو سیدھا کرنے کی کوشش نہ کرو ورنہ وہ ٹوٹ جائے گی، اور اسکا ٹوٹنا بالآخر طلاق تک نوبت لے جائے گا
مگر اسکے ساتھ ساتھ ایسا بھی نہ کرنا کہ اسکی ہر غلط اور بےجا بات مانتے ہی چلے جاؤ ورنہ وہ مغرور ہو جائے گی جو اسکے اپنے ہی لئے نقصان دہ ہے
لہذا معتدل مزاج رہنا اور حکمت سے معاملات کو چلانا
۸- شوہر کی ناقدری اور ناشکری اکثر عورتوں کی فطرت میں ہوتی ہے
اگر ساری عمر بھی اس پر نوازشیں کرتے رہو لیکن کبھی کوئی کمی رہ گئی تو وہ یہی کہے گی تم نے میری کونسی بات سنی ہے آج تک
لہذا اسکی اس فطرت سے زیادہ پریشان مت ہونا اور نہ ہی اسکی وجہ سے اس سے محبت میں کمی کرنا
یہ ایک چھوٹا سا عیب ہے اس کے اندر
لیکن اسکے مقابلے میں اسکے اندر بے شمار خوبیاں بھی ہیں
بس تم ان پر نظر رکھنا اور اللہ کی بندی سمجھ کر اس سے محبت کرتے رہنا اور حقوق ادا کرتے رہنا
۹- ہر عورت پر جسمانی کمزوری کے کچھ ایام آتے ہیں۔ ان ایام میں اللہ تعالٰی نے بھی اسکو عبادات میں چھوٹ دی ہے، اسکی نمازیں معاف کردی ہیں اور اسکو روزوں میں اس وقت تک تاخیر کی اجازت دی ہے جب تک وہ دوبارہ صحتیاب نہ ہو جائے
بس ان ایام میں تم اسکے ساتھ ویسے ہی مہربان رہنا جیسے اللہ تعالٰی نے اس پر مہربانی کی ہے
جس طرح اللہ نے اس پر سے عبادات ہٹالیں ویسے ہی تم بھی ان ایام میں اسکی کمزوری کا لحاظ رکھتے ہوئے اسکی ذمہ داریوں میں کمی کردو، اسکے کام کاج میں مدد کرادو اور اس کے لئے سہولت پیدا کرو
۱۰- آخر میں بس یہ یاد رکھو کہ تمہاری بیوی تمہارے پاس ایک قیدی ہے جسکے بارے میں اللہ تعالٰی تم سے سوال کرے گا۔ بس اسکے ساتھ انتہائی رحم و کرم کا معاملہ کرنا
حوالہ: ویب سائٹ جمیعت العلماء ساؤتھ افریقہ
امام احمد ابن حنبل نورالله مرقده نے اپنے صاحب زادے کو شادی کی رات ۱۰ نصیحتیں فرمائیں
ہر شادی شدہ مرد کو چاہیئے کہ انکو غور سے پڑھے اور اپنی زندگی میں عملی طور پر اختیار کرے
میرے بیٹے، تم گھر کا سکون حاصل نہیں کرسکتے جب تک کہ اپنی بیوی کے معاملے میں ان ۱۰ عادتوں کو نہ اپناؤ
لہذا ان کو غور سے سنو اور عمل کا ارادہ کرو
*پہلی دو* تو یہ کہ عورتیں تمھاری توجہ چاہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ تم ان سے واضح الفاظ میں محبت کا اظہار کرتے رہو
لہذا وقتاً فوقتاً اپنی بیوی کو اپنی محبت کا احساس دلاتے رہو اور واضح الفاظ میں اسکو بتاؤ کہ وہ تمہارے لئے کس قدر اہم اور محبوب ہے
(اس گمان میں نہ رہو کہ وہ خود سمجھ جائے گی، رشتوں کو اظہار کی ضرورت ہمیشہ رہتی ہے)
یاد رکھو اگر تم نے اس اظہار میں کنجوسی سے کام لیا تو تم دونوں کے درمیان ایک تلخ دراڑ آجائے گی جو وقت کے ساتھ بڑھتی رہے گی اور محبت کو ختم کردے گی
۳- عورتوں کو سخت مزاج اور ضرورت سے زیادہ محتاط مردوں سے کوفت ہوتی ہے
لیکن وہ نرم مزاج مرد کی نرمی کا بےجا فائدہ اٹھانا بھی جانتی ہیں
لہذا ان دونوں صفات میں اعتدال سے کام لینا تاکہ گھر میں توازن قائم رہے اور تم دونوں کو ذہنی سکون حاصل ہو
۴- عورتیں اپنے شوہر سے وہی توقع رکھتی ہیں جو شوہر اپنی بیوی سے رکھتا ہے
یعنی عزت، محبت بھری باتیں، ظاہری جمال، صاف ستھرا لباس اور خوشبودار جسم
لہذا ہمیشہ اسکا خیال رکھنا
۵- یاد رکھو گھر کی چار دیواری عورت کی سلطنت ہے، جب وہ وہاں ہوتی ہے تو گویا اپنی مملکت کے تخت پر بیٹھی ہوتی ہے
اسکی اس سلطنت میں بےجا مداخلت ہرگز نہ کرنا اور اسکا تخت چھیننے کی کوشش نہ کرنا
جس حد تک ممکن ہو گھر کے معاملات اسکے سپرد کرنا اور اس میں تصرف کی اسکو آزادی دینا
۵- ہر بیوی اپنے شوہر سے محبت کرنا چاہتی ہے لیکن یاد رکھو اسکے اپنے ماں باپ بہن بھائی اور دیگر گھر والے بھی ہیں جن سے وہ لاتعلق نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس سے ایسی توقع جائز ہے
لہذا کبھی بھی اپنے اور اسکے گھر والوں کے درمیان مقابلے کی صورت پیدا نہ ہونے دینا کیونکہ اگر اسنے مجبوراً تمہاری خاطر اپنے گھر والوں کو چھوڑ بھی دیا تب بھی وہ بےچین رہے گی اور یہ بےچینی بالآخر تم سے اسے دور کردے گی
۷- بلاشبہ عورت ٹیڑھی پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور اسی میں اسکا حسن بھی ہے
یہ ہرگز کوئی نقص نہیں، وہ ایسے ہی اچھی لگتی ہے جس طرح بھنویں گولائی میں خوبصورت معلوم ہوتی ہیں
لہذا اسکے ٹیڑھپن سے فائدہ اٹھاؤ اور اسکے اس حسن سے لطف اندوز ہو
اگر کبھی اسکی کوئی بات ناگوار بھی لگے تو اسکے ساتھ سختی اور تلخی سے اسکو سیدھا کرنے کی کوشش نہ کرو ورنہ وہ ٹوٹ جائے گی، اور اسکا ٹوٹنا بالآخر طلاق تک نوبت لے جائے گا
مگر اسکے ساتھ ساتھ ایسا بھی نہ کرنا کہ اسکی ہر غلط اور بےجا بات مانتے ہی چلے جاؤ ورنہ وہ مغرور ہو جائے گی جو اسکے اپنے ہی لئے نقصان دہ ہے
لہذا معتدل مزاج رہنا اور حکمت سے معاملات کو چلانا
۸- شوہر کی ناقدری اور ناشکری اکثر عورتوں کی فطرت میں ہوتی ہے
اگر ساری عمر بھی اس پر نوازشیں کرتے رہو لیکن کبھی کوئی کمی رہ گئی تو وہ یہی کہے گی تم نے میری کونسی بات سنی ہے آج تک
لہذا اسکی اس فطرت سے زیادہ پریشان مت ہونا اور نہ ہی اسکی وجہ سے اس سے محبت میں کمی کرنا
یہ ایک چھوٹا سا عیب ہے اس کے اندر
لیکن اسکے مقابلے میں اسکے اندر بے شمار خوبیاں بھی ہیں
بس تم ان پر نظر رکھنا اور اللہ کی بندی سمجھ کر اس سے محبت کرتے رہنا اور حقوق ادا کرتے رہنا
۹- ہر عورت پر جسمانی کمزوری کے کچھ ایام آتے ہیں۔ ان ایام میں اللہ تعالٰی نے بھی اسکو عبادات میں چھوٹ دی ہے، اسکی نمازیں معاف کردی ہیں اور اسکو روزوں میں اس وقت تک تاخیر کی اجازت دی ہے جب تک وہ دوبارہ صحتیاب نہ ہو جائے
بس ان ایام میں تم اسکے ساتھ ویسے ہی مہربان رہنا جیسے اللہ تعالٰی نے اس پر مہربانی کی ہے
جس طرح اللہ نے اس پر سے عبادات ہٹالیں ویسے ہی تم بھی ان ایام میں اسکی کمزوری کا لحاظ رکھتے ہوئے اسکی ذمہ داریوں میں کمی کردو، اسکے کام کاج میں مدد کرادو اور اس کے لئے سہولت پیدا کرو
۱۰- آخر میں بس یہ یاد رکھو کہ تمہاری بیوی تمہارے پاس ایک قیدی ہے جسکے بارے میں اللہ تعالٰی تم سے سوال کرے گا۔ بس اسکے ساتھ انتہائی رحم و کرم کا معاملہ کرنا
حوالہ: ویب سائٹ جمیعت العلماء ساؤتھ افریقہ